فٹبال ورلڈ کپ میں امریکا کے ہاتھوں شکست کے باوجود ایران میں جشن

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2022
امریکا کے ہاتھوں ورلڈ کپ میچ میں شکست کے بعد ایرانی کھلاڑی سعید عزت اللہ مایوس نظر آرہے ہیں — فوٹو: رائٹرز
امریکا کے ہاتھوں ورلڈ کپ میچ میں شکست کے بعد ایرانی کھلاڑی سعید عزت اللہ مایوس نظر آرہے ہیں — فوٹو: رائٹرز

قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں ایرانی فٹ بال ٹیم کی امریکا سے شکست ہوئی جس کے بعد ایران کی ٹیم عالمی کپ سے باہر ہوگئی لیکن حیران کن طور پر اپنی ٹیم کی شکست پر مایوس ہونے کے بجائے ایرانی شہریوں نے اپنی ہی ٹیم کی شکست پر جشن منایا اور سڑکوں پر نکل آئے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران میں اپنی ہی ٹیم کی شکست پر جشن منانے کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے شئیر کی گئیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شئیر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایرانی شہری سڑکوں پر ٹائر جلا رہے ہیں اور جشن منا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال ایرانی پولیس کے ہاتھوں نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں گزشتہ 4 ماہ سے مظاہرے اور احتجاج جاری ہیں۔

ایران کے مغربی صوبے کردستان ان مظاہروں کا مرکز رہا ہے اور ٹیم کی عالمی کپ میں شکست کے بعد یہاں بڑے پیمانے پر جشن منایا جارہا ہے۔

کردستان کے علاقے ساکیز میں ایران کے خلاف امریکا کے پہلے گول کے بعد شہریوں نے جشن منانا شروع کردیا اور آتش بازی بھی کی۔

آن لائن شیئر کی گئی ویڈیوز میں کردستان کے ایک اور شہر مہاآباد میں بھی عوام نے امریکا کی فتح کی خوشی میں آتش بازی اور حکومت مخالف نعرے لگائے جبکہ کچھ منچلوں نے ریلی کی شکل میں بائیک پر ٹیم کی شکست پر خوشی کا اظہار کیا۔

امریکا کے فارورڈ کرسچن پولیسک امریکا کے خلاف میچ میں گول اسکور کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
امریکا کے فارورڈ کرسچن پولیسک امریکا کے خلاف میچ میں گول اسکور کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

اس کے علاوہ صوبے کرمانشا کے شہروں ماری وان، پاوے، سوپولے زہب وغیرہ میں بھی امریکا کی فتح اور ایران کی شکست پر خوشیاں منائی گئیں۔

ملک میں جاری احتجاج کی وجہ سے ورلڈ کپ میں شریک ایرانی ٹیم شدید دباؤ کا شکار رہی جہاں ایک طرف اسے حکومت کے دباؤ کا سامنا تھا تو دوسری جانب احتجاج کرنے والے ایرانی عوام کے ردعمل کا بھی اندیشہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ ایران کے میچ میں کچھ تماشائی حریف ٹیموں کے حق میں نعرے بازی اور انہیں سپورٹ کرتے بھی نظر آئے۔

ایک ایرانی صحافی سعید ظفرانے نے میچ کے بعد ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کون سوچ سکتا تھا کہ میں امریکا کی فتح پر تین میٹر اچھل کر جشن مناؤں گا۔

ایک پوڈکاسٹر الہٰی خسروی نے ٹوئٹ کی کہ درمیان میں کھیلنے کا یہی انجام ہوتا ہے، انہیں عوام، اپنے حریف اور حتیٰ کہ اپنی ہی حکومت کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

ایرانی صحافی عامر ابتہاج نے ٹوئٹ کی کہ انہیں میدان کے اندر اور باہر دونوں جگہ شکست ہوئی جبکہ سابق صحافی حامد جعفری نے لکھا کہ اسلامی جمہوریہ کی فٹبال ٹیم کا سرکس تمام ہوا، اب حکومتی جبر و استبداد کی خبریں سیکیورٹی فورسز کی پسندیدہ ٹیم کی فتح و شکست کی آڑ میں چھپائی نہیں جاسکیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں