اسرائیل کے ایوارڈ یافتہ فلم ساز نادیو لیپڈ نے متنازع فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کے حوالے سے گوا میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بے ہودہ اور پروپیگنڈا فلم ہے اور میرے خیال سے جیوری کے دیگر اراکین بھی یہی سمجھتے ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادیو لیپڈ کو بھارتی فلم فیسٹیول میں جیوری کی صدارت کے لیے مدعو کیا گیا تھا جہاں دی کشمیر فائلز چلائی گئی، اختتامی تقریب میں جیوری کے صدر نے فلم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مسابقت میں 15 فلمیں تھیں، جن میں سے 14 فلمیں سینما کے معیار کے مطابق تھیں لیکن ہم سب کو 15ویں فلم دی کشمیر فائلز کو دیکھ کر دھچکا لگا، یہ ہمیں پروپیگنڈا کی طرح بے ہودہ اور معروف فلم فیسٹیول میں مسابقت کے حوالے سے غیر موزوں لگی۔

ان تبصروں سے زیادہ تر ہندو دائیں بازو کے حامیوں کی طرف سے احتجاج کی آوازیں آئیں، وزیراعظم نریندا مودی نے اسے ’سچ کا انکشاف‘ قرار دیتے ہوئے ڈائریکٹر وویک رنجن اگنی ہوتری کی تعریف کی تھی۔

انہوں نے اراکین اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ جو لوگ ہمیشہ آزادی اظہار رائے کا جھنڈا اٹھاتے ہیں، یہ پورا گروپ گزشتہ 5-6 دنوں میں پریشان ہو چکا ہے۔

بھارت میں اسرائیل کے سفیر کو خود ہی نادیو لیپڈ کے دی کشمیر فائلز کے بارے میں تبصرے مسترد کرنا پڑے اور انہوں نے اپنے ملک کی طرف سے معذرت بھی کی۔

بھارت میں اسرائیل کے سفیر نیور گائلن نے ’کھلے خط‘ میں نادیو لیپڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی مہمان نوازی کے خلاف کام کیا ہے، انہوں نے نادیو لیپڈ پر زور دیا کہ وہ فلم پر کی گئی تنقید پر وضاحت دیں۔

فلم کی کہانی 1990 میں مقبوضہ کشمیر میں کی گئی نسل کشی پر مبنی ہے لیکن حیران کن طور پر فلم میں مسلمانوں کے بجائے پنڈتوں کی نسل کشی کو دکھایا گیا ہے اور مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کشمیری پنڈتوں کے گروپ نے، جس کے والدین وادی میں مارے گئے تھے، مطالبہ کیا کہ لیپڈ کو فوری طور پر ملک سے ڈی پورٹ کیا جائے۔

مبینہ طور پر قتل ہونے والے اشوک کمار کے بیٹے وکاس رائنا نے کہا کہ دی کشمیر فائلز نے 30 سال پرانے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے، جس سے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کا سچ چھپانے کا مرتب قرار دیا گیا تھا۔

جیوری ممبر سدپتو سین مبینہ طور پر اسرائیلی فلم ساز کے تبصرے کو ذاتی قرار دے کر خود کو اس سے الگ کرلیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں اسرائیلی سفیر نے احتجاج کو اسٹریٹجک سطح تک بڑھا دیا ہے، بھارت اور اسرائیل کی ریاست اور عوام کے درمیان بہت مضبوط تعلقات ہیں، جو نقصان پہنچایا ہے وہ اس سے بچ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور انسان میں شرمندگی محسوس کر رہا ہوں اور اپنے میزبان سے معذرت کرنا چاہتا ہوں، کہ جس برے انداز میں ہم نے اپنے دوست کی سخاوت کا اظہار کیا۔

نیور گائلن نے کہا کہ تم اسرائیل واپس جا کر سمجھو گے کہ تم بولڈ ہو اور بیان دیا ہے، ہم اسرائیل کے نمائندے ہیں اور یہاں رہیں گے، آپ کی بہادری کے بعد آپ کو ہمیں بھیجے گئے پیغامات کو دیکھنا چاہیے اور اس کے میرے ماتحت عملے پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔

لیپڈ کے بیان پر منقسم ردعمل نظر آرہا ہے، کئی لوگوں نے ہمت کی داد دی ہے کہ کس طرح بھارتی اہم شخصیات بشمول وزیر اطلاعات انوراگ ٹھاکر کے سامنے یہ بیان دیا گیا ہے، جبکہ دوسروں نے ان پر کشمیر میں ہندوؤں کی حالت زار کو صاف کرنے کا الزام لگایا ہے۔

بہت سے لوگوں کے لیے یہ تبصرے سینما کے ایک نقاد نے دیے ہیں، انہوں نے تشدد سے متاثرہ کشمیر میں انسانی المیوں کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی، لیپڈ انسانی حقوق کے حوالے سے مضبوط خیالات رکھنے والے معتبر فلم ساز تصور کیے جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں