کراچی: شوہر کے ہاتھوں بیوی اور 3 بیٹیوں کے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں

01 دسمبر 2022
ملزم نے اسی چاقو سے اپنی گردن کاٹ کر خودکشی کی کوشش کی تاہم یہ کوشش جان لیوا ثابت نہ ہوئی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
ملزم نے اسی چاقو سے اپنی گردن کاٹ کر خودکشی کی کوشش کی تاہم یہ کوشش جان لیوا ثابت نہ ہوئی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی کے علاقے ملیر کی شمسی سوسائٹی میں شوہر کے ہاتھوں بیوی اور 3 بیٹیوں کے اندوہناک قتل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور پولیس نے ملزم کا ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کر لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملزم فواد پیشے سے سیلز مین ہے جس نے شمسی سوسائٹی میں کرائے کے گھر میں اپنی بیوی اور بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کی بھی کوشش کی۔

مقتولین کو عظیم پورہ کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے، 40 سالہ ہما اور اس کی 3 بیٹیوں 16 سالہ نیہا، 12 سالہ فاطمہ اور 10 سالہ نمرہ کا جسد خاکی آخری رسومات کے لیے شاہ فیصل کالونی میں ان کے ماموں کے گھر لایا گیا، نماز جنازہ میں عزیز و اقارب، اہل علاقہ اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

پولیس نے ملزم کا بیان جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں ریکارڈ کیا جہاں اس نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے خاندان کے چاروں افراد کو قتل کیا۔

ضلع شرقی کے ڈی آئی جی مقدس حیدر نے ڈان کو بتایا کہ ملزم نے اپنے موبائل فون پر بیان تحریر کیا اور قتل کا محرک ’مالی اور خاندانی مسائل‘ کو قرار دیا۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزم نے بتایا کہ اس نے قرض لیا تھا لیکن وہ اسے واپس کرنے سے قاصر تھا۔

ایک اور افسر ایس ایس پی کورنگی ابریز علی عباسی نے کہا کہ پولیس ملزم کی صحت بہتر ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اس کا بیان ریکارڈ کرانے کی کوشش کرے گی، تاہم ملزم کے اہل خانہ ایف آئی آر درج کرانے سے گریزاں ہیں۔

پولیس مقتولہ خاتون ہما کے والدین اور بہن بھائیوں سے رجوع کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ وہ اس کیس میں شکایت کنندہ بن سکیں۔

موبائل فون پر ٹائپ کیے گئے اپنے بیان میں ملزم نے لکھا کہ واقعہ کے روز جب وہ گھر واپس آیا تو اس کی ملاقات اپنی والدہ سے ہوئی جو عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رہتی ہیں، وہ عمارت کے بالائی حصے میں آئی تھیں جہاں ملزم کی بیوی ان سے جھگڑنے لگی۔

ملزم نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنی 3 بیٹیوں کے ساتھ کھانا کھایا، اس دوران اس کی بیوی اس سے جھگڑتی رہی۔

اس دوران ملزم کی بڑی بیٹی نے یہ کہتے ہوئے رونا شروع کر دیا کہ تینوں بیٹیاں ماں باپ کی روزانہ کی لڑائیوں سے پریشان ہیں،کھانے کے بعد 2 بیٹیاں سو گئیں۔

ملزم کا کہنا ہےکہ وہ ذہنی تناؤ کا شکار تھا کیونکہ اس نے قرض لے رکھا تھا اور اس کے قرض دار رقم واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جب کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اکثر ہونے والے لڑائی جھگڑے سے بھی پریشان تھا۔

ملزم نے دعویٰ کیا کہ اس نے غصے کے عالم میں اپنی بڑی بیٹی کو چاقو سے قتل کر ڈالا جو رو رہی تھی اور بعد میں اپنی 2 چھوٹی بیٹیوں کو بھی مار ڈالا جو سو رہی تھیں، اس کے بعد اس نے اپنی بیوی کو بھی قتل کردیا۔

بہیمانہ قتل کے بعد اس نے قتل کیے گئے اہلخانہ کی تصاویر سرمایہ کاروں کو بھیجیں اور انہیں بتایا کہ اس نے سب کچھ ختم کر دیا ہے اور اب وہ اپنی جان بھی لینے والا ہے۔

بعدازاں اس نے اسی چاقو سے اپنا گلا کاٹ کر خودکشی کی کوشش کی تاہم یہ کوشش جان لیوا ثابت نہ ہوئی اور ملزم اب ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں