عمران خان سے پرویز الہٰی کی ملاقات، ’پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے میں رتی بھر تاخیر نہیں ہوگی‘

01 دسمبر 2022
ملاقات کے دوران پرویز خٹک، مونس الہٰی اور حسین الہٰی بھی موجود تھے—فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
ملاقات کے دوران پرویز خٹک، مونس الہٰی اور حسین الہٰی بھی موجود تھے—فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے میں رتی بھر تاخیر نہیں ہوگی۔

پرویز الہٰی نے زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں اپنا عزم دہرایا۔

ملاقات میں پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی اور حسین الہٰی بھی موجود تھے۔

پرویز الہٰی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے میں رتی بھر بھی تاخیر نہیں ہوگی، پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے اور یہ امانت انہیں دے دی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کے ہر فیصلے کا ساتھ دیں گے، ہم جس کے ساتھ چلتے ہیں، اس کا پورا ساتھ دیتے ہیں‘۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ’ہم عمران خان کے ساتھ ہیں، غلط فہمیاں پیدا کرنے والے پہلے کی طرح اب بھی ناکام رہیں گے، عمران خان پاکستان کے لیے لازم و ملزوم ہیں‘۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی رپورٹس پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ’اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لانے کا شوق پورا کرے، پہلے کی طرح پھر ناکامی ہوگی‘۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ ’پنجاب میں اپوزیشن کو پہلے بھی مار پڑی اور آئندہ بھی مار پڑے گی، اپوزیشن جاگتے میں خواب دیکھ رہی ہے، یہ تحریک عدم اعتماد کا شوشہ تو چھوڑ سکتے ہیں لیکن ان کے پاس اراکین ہی پورے نہیں ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہو تو گورنر راج بھی نہیں لگ سکتا، اپوزیشن کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ بات کرنے سے قبل اسمبلی کے رولز آف بزنس کا مطالعہ کر لیا کریں‘۔

مونس الہٰی نے ٹوئٹ کیا کہ ’آج ہماری ملاقات عمران خان سے ہوئی، اس ملاقات میں ان کو یقین دہانی کرادی ہے کہ یہ وزارت اعلیٰ ان کی امانت ہے، جب وہ چاہیں گے پنجاب اسمبلی تحلیل ہوجائے گی‘۔

قبل ازیں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں لانگ مارچ کے آخری روز اعلان کیا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کی جائیں گی۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ہم اس نظام کا حصہ نہیں ہوں گے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام اسمبلیوں سے باہر آئیں گے اور اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے میں بہت جلد پارلیمانی گروپس سے ملاقات کروں گا اور وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کروں گا۔

یاد رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی رواں برس جولائی میں پی ٹی آئی کی حمایت سے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے جہاں اسمبلی میں تنازع کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں وزیراعلیٰ پنجاب قرار دے دیا تھا۔

پرویز الہٰی نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد متعدد مرتبہ کہا تھا کہ وہ عمران خان کے کہنے پر وزارت اعلیٰ چھوڑ دیں گے۔

عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے ایک روز بعد پرویز الہٰی نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا تھا کہ ’پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے، ہم وضع دار لوگ ہیں جس کے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے‘۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ’اسمبلیوں سے جب استعفے دیے تو شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی، عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ کی دیر نہیں ہوگی‘۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے تاحال اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے کوئی تاریخ یا حتمی اعلان سامنے نہیں آیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں