پنجاب، کے پی میں اگر اسمبلیاں نہیں توڑی گئیں تو عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، آصف زرداری

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2022
سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گمراہ دوست ہیں وہ واپس آئیں گے—فوٹو: اسکرین گریب
سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گمراہ دوست ہیں وہ واپس آئیں گے—فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں صوبائی حکومت تبدیل کرنے کے لیے ان کے پاس نمبرز ہیں اور اگر اسمبلیاں نہیں توڑی گئیں تو ہر جگہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے۔

آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں میزبان عاصمہ شیرازی کو انٹرویو میں ایک سوال پر سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پنجاب میں حکومت تبدیل ہونی چاہیے، میرے پاس نمبرز ہیں اور نمبرز بھی بڑھاسکتا ہوں، چوہدری پرویز الہٰی سے کیا بات کریں گے اور بڑی چوائسز ہیں۔

چوہدری پرویز الہٰی سے ناراضی نہیں بلکہ دوریاں ہیں جن کو ختم کیا جاسکتا ہے، پہلے بھی ختم کیا تھا اور ان کو ڈپٹی وزیراعظم بنایا تھا جو پوسٹ ہی نہیں تھی اور ان کو 17 وزارتیں دی تھیں اب انہوں نے خود دوری اختیار کی ہے تو دیکھیں گے۔

ان کہا کہنا تھا کہ پنجاب میں بہت چوائسز ہیں ان سے بہتر چوائسز ہیں کیونکہ اب وہ دوریوں میں ہیں۔

قبل از انتخابات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پہلے انتخابات ہمیں یا جمہوریت کے لیے سودمند ہوں گے۔

سابق وزیراعظم عمران خان اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کر دیتے ہیں تو انتخابات ہوں گے تو ان کا جواب تھا کہ پھر انتخابات ہوں گے لیکن دیکھتا ہوں وہ کتنے اراکین بناتا ہے، اگر وہ اسمبلیاں توڑیں گے تو ہم انتخابات لڑیں گے اور اگر نہیں توڑیں گے تو اپوزیشن کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلیاں نہیں توڑی گئیں تو ہر جگہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی لائیں گے۔

میزبان نے آصف زرداری سے سوال کیا کہ وہاں تو آپ کے پاس اتنی سیٹیں نہیں ہیں تو ان کا جواب تھا کہ سیٹیں ہیں، تھوڑے دوست گمراہ ہیں، ان کو واپس لانا ہے، کوئی ایسا طریقہ کریں گے جس میں ان کو استعفیٰ بھی نہ دینا پڑے اور اسمبلی بھی چلے اور حکومتیں بھی چلیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے کون سے اراکین خریدے ہیں بلکہ گفتگو ہوتی ہے کہ اگلے انتخابات میں ساتھ چلیں گے، ایسا نہیں ہوتا کہ 50 کروڑ لے لیں اور اسمبلیاں گرادیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی بندہ نہیں خریدا اور ضرورت ہی نہیں پڑتی اور ہی فارمولا دوبارہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی انتخابات سے پہلے ہوگا۔

آصف زرداری نے کہا کہ انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہیئں، نئی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی دباؤ نہیں آئے گا اور میرے خیال میں انہوں نے بات کی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست سے الگ ہوگئے تو میں اس کو سراہتا ہوں۔

’آرمی چیف ادارے کا انتخاب ہے‘

آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں ان کو نہیں جانتا، میں صرف جنرل عامر کو جانتا ہوں لیکن وہ چھٹے نمبر پر تھے اگر دوسرے نمبر پر بھی ہوتے تو کچھ کرتا، میں چاہتا تھا لیکن وہ بہت نچلے نمبر پر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی ادارے کی طرف سے ہوئی ہے اور سینئر ترین جنرل کو آرمی چیف بنایا گیا ہے۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے کہا کہ آئینی حق استعمال کریں، ہم آپ کے اتحادی ہیں اور ہم آپ کو آئینی حق استعمال کرنے کی اتھارٹی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے توسیع کے لیے مجھ سے کبھی بات نہیں کی، اگر وزیراعظم سے کی ہو تو پتا نہیں۔

’عمران خان انتخابات سے پہلے گرفتار ہوسکتے ہیں‘

عمران خان کے احتساب کے حوالے سے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ ’احتساب ہم نہیں کریں گے، اگر ہونا ہے نیب کرے گا، نہیں کرے گا تو اپنا حساب دے گا‘۔

میزبان نے سوال کیا کہ عمران خان گرفتار بھی ہوسکتے ہیں اور آپ نے کہا تھا کہ وہ چھپکلی سے ڈرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’ہاں میں نے کہا تھا بات صحیح ہے وہ کبھی تھانے میں پہنچے کبھی، حکومت کا ارادہ نہیں، نیب کرے تو کرے، ہر کوئی گرفتار ہوسکتا ہے، انتخابات سے پہلے‘۔

توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کا حوالہ دیتے ہوئے نااہلی کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے، میرے خیال میں کسی طرح کی تحمل ہونا چاہیے تاکہ اگلے کو لگے ایسا نہیں ہے، اس کی گیم بہت بڑی ہے اور وہ پاکستان میں نہیں ہے بلکہ کہیں اور بنیاد رکھتی ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں