مسلح افواج کی کمان میں تبدیلی کے چند روز بعد وزارت دفاع نے ملک میں مہنگائی اور ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے وفاق سے اضافی فنڈز طلب کرلیے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ سیکریٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمودالزمان خان نے وزیرخزانہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کے دوران کیا تھا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں دفاعی اور معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی سے متعلق بجٹ کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

28 اکتوبر کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے وزارت دفاع کے لیے 31 ارب روپے گرانٹ کی منظوری کے ایک ماہ بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق دفاعی ٹیم نے وزارت خزانہ کو بتایا کہ وہ پہلے ہی کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل کررہے ہیں لیکن مہنگائی اور بالخصوص پیٹرولیم مصنوعات کے اخراجات مزید مسائل پیدا کررہے ہیں جس کی وجہ سے مالیاتی خسارے میں اضافہ ہورہا ہے، وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ موجودہ فنڈ کی بنیاد پر اضافی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنا انتہائی مشکل ہے۔

اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں کہا کہ معاشی، مالیاتی اور اقتصادی ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات جلد ظاہر ہوں گے جس کی وجہ سے ملک مالی اور اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ اور معاون خصوصی برائے محصولات طارق محمود پاشا، خصوصی سیکریٹری خزانہ اور خزانہ اور دفاع ڈویژن کے سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی تھی۔

سیلاب کے بعد بحالی کے اخراجات کے علاوہ سود کی ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے حکومت اس وقت ایک کھرب روپے کا مالیاتی خسارہ کا نقصان اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ پہلے ہی بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو زیر التوا 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے نویں جائزے پر باضابطہ بات چیت کے شیڈول کے لیے کوشش کررہی ہے۔

پروگرام کے تحت جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس وصول کرنے کی شرح کو یقینی بنانے کے لیے آئی ایم ایف مزید ٹیکس عائد کرنا چاہتا ہے، اس کے علاوہ اخراجات میں بھی مزید کمی لانی ہوگی، اس سے پہلے کے زیر التوا ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کردی جائے۔

حکومت نے ملک کے ترقیاتی بجٹ کو رواں مالی سال کے لیے مختص کیے گئے 800 ارب روپے کے بجٹ سے کم کرکے 350 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جاری بیان میں بتایا گیا کہ سیکریٹری دفاع نے تعاون پر وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں