’آپریشن رجیم چینج‘ کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد اضافہ ہوا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2022
فواد چوہدری نے کوئٹہ میں خودکش حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی پی
فواد چوہدری نے کوئٹہ میں خودکش حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں ’آپریشن رجیم چینج‘(اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت میں تبدیلی) کے بعد سے دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے قریب بدھ کو ہونے والے خودکش حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن رجیم چینج ’ایک اچھی کارکردگی دکھانے والی پی ٹی آئی حکومت‘ کو گرانے اور اس کی جگہ ’امپورٹیڈ حکومت‘ کو لانے کے لیے کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کے دور میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 270 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافے کی بڑی وجہ اسلام آباد میں ایک ’سنجیدہ اور قابل‘ حکومت کا نہ ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گورننس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ’تیزی سے پھلتی پھولتی معیشت‘ کو بھی تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان پالیسی بھی زبوں حالی کا شکار ہے کیونکہ کوئی بھی انسداد دہشت گردی پر توجہ نہیں دے رہا ہے جس کے بعد ڈر ہے کہ ہم 2018 کے بعد محنت سے حاصل کی گئی کامیابیوں سے محروم ہو جائیں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سال اکتوبر کے مقابلے میں نومبر میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں 12 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

نومبر میں عسکریت پسندوں نے 34 حملے کیے جن میں 42 افراد مارے گئے جن میں 17 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 25 عام شہری شامل تھے اور انسٹیٹیوٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ ان حملوں میں 49 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 35 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 14 شہری شامل ہیں۔

اکتوبر میں عسکریت پسندوں نے 39 حملے کیے جن میں 33 افراد ہلاک اور 41 زخمی ہوئے، نومبر کے آخر میں کالعدم عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے سیز فائر ختم اور حملے تیز کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس اعلان کے 48 گھنٹوں کے اندر کوئٹہ میں خودکش حملہ کیا۔

نومبر میں دو خودکش حملے ہوئے جن میں سے ایک فاٹا جبکہ دوسرا کوئٹہ میں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے ابتدائی 11 مہینوں کے دوران عسکریت پسندوں نے 330 حملے کیے جن میں 483 افراد ہلاک اور 755 زخمی ہوئے، اگر 2021 کے ابتدائی گیارہ مہینوں سے موازنہ کیا جائے تو عسکریت پسندوں کے حملوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں