امین الحق کا الطاف حسین کے خلاف جائیدادکے مقدمے میں ’غلط دستاویز‘ جمع کرانے کا اعتراف

02 دسمبر 2022
امین الحق نے کہا  انھیں ایک سال بعد  غلطی کا احساس ہوا  انھوں نے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
امین الحق نے کہا انھیں ایک سال بعد غلطی کا احساس ہوا انھوں نے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما امین الحق نے پارٹی کے بانی الطاف حسین کے خلاف لندن کی 7 جائیدادوں سے متعلق مقدمے میں ’غلط دستاویز‘ جمع کرانے کا اعتراف کر کے برطانوی عدالت چونکا کر رکھ دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امین الحق 2019 الطاف حسین کے خلاف شروع کیے گئے مقدمے کے مدعی ہیں، انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق میئر وسیم اختر کے ہمراہ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گواہی دی۔

انہوں نے جرح کے دوران عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے دعوے کے ساتھ 2015 کے پارٹی آئین کی ایک دستاویز شامل کی ہے، ایک سال بعد امین الحق کے اپنے اعتراف سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ دستاویز جعلی تھی اور اس کو ریکارڈ کا حصہ شمار نہ کیا جائے۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے جج سے درخواست کی کہ اس کے بجائے وہ اس دستاویز پر غور کریں جس میں ایم کیو ایم پاکستان کا 2016 کا آئین موجود ہے جس نے پارٹی کو الطاف حسین سے الگ کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ انھیں ایک سال بعد اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انھوں نے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔

اگست 2016 میں الطاف حسین کی ایک تقریر کے بعد کراچی میں تشدد کے بعد ایم کیو ایم دو دھڑوں ایم کیو ایم-لندن اور ایم کیو ایم-پاکستان میں تقسیم ہوگئی جب کہ اس سے قبل کراچی کے سابق میئر مصطفیٰ کمال کی قیادت میں ایک گروپ پہلے ہی مارچ 2016 میں پاک سرزمین پارٹی کے نام سے الگ جماعت بنا کر علیحدہ ہو گیا تھا۔

اس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے نیا آئین بنایا جس پر انحصار کرتے ہوئے دعویدار لندن کی جائیدادوں پر قبضے کا کیس لڑ رہے ہیں۔

الطاف حسین کے وکیل نے وسیم اختر سے بھی 2015 کے آئین کے بارے میں جرح کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ آئین کو کس طرح تیار کیا گیا، اور کس طرح سے شائع، پھیلایا اور تقسیم کیا گیا۔

ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین اب تک ہر سماعت سے قبل پراعتماد نظر آتے ہیں اور عدالت کے باہر انٹرویوز میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک پارٹی کرکن کی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی گئی جس میں وہ الطاف حسین کو نظر بد سے بچانے کے لیے کوئی عمل کر رہا ہے جب کہ الفاط حسین نے مسکراتے ہوئے برطانوی نظام انصاف پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار ویڈیو لنک کے ذریعے ثبوت بھی دیے، انہوں نے الطفف حسین کو پارٹی سے ہٹانے سے قبل کیے گئے اقدامات کا دفاع کیا، اپنے بیان میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ان پر مرکزی پارٹی سے الگ ہونے کے لیے پیرا ملٹری فورسز کا دباؤ نہیں تھا اور یہ فیصلہ انھوں نے اپنی مرضی سے کیا۔

اس کیس میں ثبوت دینے کے لیے برطانیہ میں موجود ایم کیو ایم کے سابق کنوینر ندیم نصرت نے کہا کہ انھیں کیس میں گھسیٹا گیا اور انھوں نے اس کی شروع نہیں کیا، ندیم نصرت کو خصوصی حفاظتی اقدامات کی اجازت کے تحت جج نے مرکزی کمرہ عدالت سے دور بیٹھ کر ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی گواہی دینے کی اجازت دی تھی۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ جمعرات کے روز کراچی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار نے خود کو کیس سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے دن سے ایسے معاملات کو عدالت میں لانے کے حق میں نہیں ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں انہوں نے اگست 2016 میں الطاف حسین کو معزول کرنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں