عمران خان کی پیشکش مسترد، حکومت کا اکتوبر 2023 سے قبل انتخابات کرانے سے انکار

03 دسمبر 2022
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مخلوط حکومت ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی اپنائے گی— فائل فوٹو: آئی این پی
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مخلوط حکومت ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی اپنائے گی— فائل فوٹو: آئی این پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مذاکرات کی تازہ ترین پیشکش کے جواب میں اتحادی حکومت کی سب سے بڑی شراکت دار پاکستان مسلم لیگ(ن) نے اگلے عام انتخابات کے شیڈول کے مطابق اکتوبر 2023 میں انعقاد کے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی پیشکش کے فوراً بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کی اور فیصلہ کیا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی موجودہ صوبائی حکومتوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا کوئی عقلمندانہ اقدام نہیں ہوگا، حکمران جماعت کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مخلوط حکومت ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی اپنائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کو مسترد نہیں کیا گیا تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کی پیشکش کے فوراً بعد ایک ٹوئٹ میں دو لفظوں میں جواب دیا ’انتخابات 2023‘۔

وفاقیہ وزیر نے عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز لہجے میں قبل از وقت انتخابات کی تاریخ کے لیے مذاکرات کی تجویز کے بارے میں ایک نیوز چینل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اکتوبر 2023 تک اگلے عام انتخابات کا انتظار کریں۔

اس کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ حکومت اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔

وزیراعظم کی زیرصدارت مسلم لیگ(ن) کے اجلاس کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے لیے بیٹھ سکتے ہیں لیکن یہ بیٹھک قبل از وقت انتخابات کے علاوہ کسی اور معاملے پر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت آئینی طریقے سے اقتدار میں آئی اور یہ اپنی آئینی مدت اکتوبر 2023 تک مکمل کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

اسی طرح مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ایک بیان میں کہا کہ ڈیڈ لاک ہمیشہ بات چیت سے ختم ہوتا ہے لیکن حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے انتخابات وقت پر ہوں گے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیتے ہیں تو حکومت پی ٹی آئی کے سربراہ کے اس اقدام کا سخت جواب دے گی اور ساتھ ساتھ عمران خان کو ان کا سابقہ بیان بھی یاد دلایا جب انہوں نے کہا تھا کہ وہ پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے مرنا پسند کریں گے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی کوشش کی تو حکومت اس کی مذمت کرے گی کیونکہ یہ ’غیر جمہوری اقدام‘ ہوگا چاہے وہ ان کی پارٹی کے حق میں ہی کیوں نہ ہو، انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کیں تو وہ خود ذمہ دار ہو گی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت سے انکار نہیں کرے گی کیونکہ وہ سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے، جب سیاسی جماعتیں اور سیاست دان بیٹھتے ہیں تو ڈیڈ لاک ختم ہوجاتا ہے اور تنازعات کے حل کی راہیں مل جاتی ہیں۔

وزیراعظم کی چینی سرمایہ کاروں سے ملاقات

دوسری جانب چینی وفد سے ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں بالخصوص شمسی توانائی کے منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کی دعوت دی۔

وزیراعظم نے چائنا کنسٹرکشن تھرڈ انجینئرنگ بیورو کے وائس چیئرمین ٹین گوفو کی پاکستان میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کے عزم کو سراہا۔

شہباز شریف نے پاکستان اور چین کے تعلقات کو تمام شعبوں میں انتہائی مثالی قرار دیتے ہوئے اپنے دورہ چین کے دوران کمپنی کے صدر سے حالیہ ملاقات کا ذکر کیا، انہوں نے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے کمپنی کے عطیات کی بھی تعریف کی۔

اس ملاقات میں معاون خصوصی طارق فاطمی، ظفرالدین محمود اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔

اس کے علاوہ شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کو 51ویں قومی دن کے موقع پر مبارکباد دینے کے لیے ٹیلیفونک گفتگو کی۔

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے خصوصی دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دیتے ہوئے متنوع بنانے کے لیے باہمی عزم کا اعادہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں