عام انتخابات کی تاریخ دیں، ورنہ اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، عمران خان

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2022
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ اگر 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں—فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ اگر 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ ہم اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔

پشاور میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی اراکین سے خطاب کے دوران میں نے حکومت کو سمجھانے کی کوشش کی مگر شاید میری بات سے غلط پیغام چلا گیا ہے کیونکہ میں نے یہ بات ملک کی خاطر کی۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی بات پر اتحادی حکومت کو غلط فہمی ہوئی ہے، میں نے ایسی بات صرف ملک کی خاطر کی۔

عمران خان نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی حکومت انتخابات میں چلی جائے گی اور ملک رک جائے گا اس لیے انتخابات چاہے جب بھی ہوں مگر تحریک انصاف کو کامیابی حاصل ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ 75 فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائیں کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے تو اس ضمن میں ہم نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا کہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف جارہے ہیں اور آپ کو ملک کی فکر ہے تو آپ بھی الیکشن کروائیں، باقی ان لوگوں سے کسی چیز پر بات نہیں ہو سکتی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم عام انتخابات کی طرف جا رہے ہیں اس لیے قومی و صوبائی اسمبلی کے تمام اراکین اپنے اپنے حلقوں میں نکلیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ اگر 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں تو عام انتخابات کو روکا جا سکے اس لیے تمام اراکین کو اپنے اپنے حلقوں میں نکلنا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا ہے کہ اگر آپ انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم بات کریں گے ورنہ ہم جلد ہی اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کا اعلان کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ اسی ماہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ الیکشن کا نام نہیں لیتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں لیکن ہم ان کو موقع دیتے ہیں، ہمارے ساتھ بیٹھیں ورنہ ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے۔

پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یا تو ہمارے ساتھ بیٹھیں، بات کریں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دیں، نہیں تو پھر ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم آپ کو یہ موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ صرف 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں اور آپ وفاق میں بیٹھے رہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم نے بڑی کوشش کی ہے لیکن یہ انتخابات کا نام ہی نہیں لیتے، صرف ایک وجہ ہے کہ ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ جیسے ہی الیکشن ہوں گے، یہ پٹ جائیں گے اور اس کے لیے ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔

’امید ہے کہ نئی عسکری قیادت باجوہ کے ہتھکنڈوں سے خود کو الگ کرے گی‘

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ’سینیٹر اعظم سواتی سے روا رکھے جانے والے انتقام سے بھرپور جبر و تشدد پر قوم حیرت او صدمے کا شکار ہے کہ یہ سب کس جُرم کی پاداش میں کیا جارہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کیا یہ سب سخت زبان استعمال کرنے اور سوال اٹھانے پر کیا جارہا ہے، جس کا ایک جمہوری معاشرے میں سب کو حق حاصل ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان، خاص طور پرہماری فوج کے بارے میں منفی تاثر ابھر رہا ہے کیونکہ موجودہ امپورٹڈسرکار کو تو محض کٹھ پتلی راج ہی کےطور پر دیکھا جاتاہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’امید تو یہی تھی کہ نئی عسکری قیادت تحریک انصاف، میڈیا اور تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف پچھلے 8 ماہ سے جاری باجوہ کے فسطائی ہتھکنڈوں کےسلسلے سے خود کو الگ کر لےگی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عارضہ قلب میں مبتلا 74سالہ سینیٹر اعظم سواتی کو فوراً رہا کیا جائے کیونکہ اوّل تو انہوں نے ایسا کوئی جرم ہی نہیں کیا کہ اس ذہنی و جسمانی اذیت کے مستحق ٹھہریں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دوم یہ کہ ان کےخلاف خودسری اور انتقام پر مبنی اقدامات سےہماری فوج کی ساکھ پر حرف آتا ہے جو ایک مضبوط پاکستان کے لیے ناگزیر ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں