سندھ ہائی کورٹ نے ملیر میں یونین کونسل کے وائس چیئرمین کے قتل میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے اپیل کنندہ کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ استغاثہ نے اپنے کیس میں صرف دو عینی شاہدین کے شواہد کو بنیاد بنایا لیکن جائے وقوع پر واقعے کے وقت ان کی موجودگی انتہائی مشکوک تھی لہٰذا شک کا فائدہ شکایت گزار کو پہنچایا جانا چاہیے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ لندن کے کارکن سید محمد آصف رئیس کو ایم کیو ایم کے فاروق ستار گروپ سے تعلق رکھنے والے یو سی وائس چیئرمین کو جولائی 2017 میں ملیر میں قتل کرنے کے الزام میں رواں سال جنوری میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مجرم نے اپنے وکیل کے ذریعے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اور دونوں فریقین کو سننے اور کیس کے ریکارڈ اور کارروائی کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اپیل منظور کرتے ہوئے درخواست گزار کو بری کردیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تین ماہ کی تاخیر کے بعد عینی شاہد کے بیانات ریکارڈ کرنے میں غیر وضاحتی تاخیر استغاثہ کے لیے مہلک ثابت ہوئی۔

استغاثہ کے مطابق، رینجرز اور پولیس نے اپیل کنندہ سمیت ایم کیو ایم لندن کے تین افراد کو اکتوبر 2017 میں کچھ دیگر کیسز میں گرفتار کیا تھا اور انہوں نے موجودہ کیس میں اپنے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔

زیر حراست ملزمان نے مزید انکشاف کیا کہ وہ ایم کیو ایم لندن کے سرگرم کارکن ہیں اور پارٹی کی رابطہ کمیٹی کی کہکشاں باجی سے ہدایات حاصل کرتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں