روس، پاکستان کو کم قیمت پر پیٹرول اور ڈیزل فراہم کرے گا، مصدق ملک

اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2022
مصدق ملک نے کہا  گیس کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ کھانا پکانے کے اوقات میں لازمی گیس فراہم کی جائے—فوٹو:ڈان نیوز
مصدق ملک نے کہا گیس کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ کھانا پکانے کے اوقات میں لازمی گیس فراہم کی جائے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس نے ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، خام تیل کے علاوہ روس پاکستان کو پیٹرول اور ڈیزل بھی کم قیمت پر فراہم کرے گا۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کی جانب سے یہ اعلان وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اس بیان کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک روس سے رعایتی تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت بھی ماسکو سے تیل خرید رہا ہے اور اسلام آباد کو بھی اس سلسلے میں کوشش کرنے کا حق حاصل ہے۔

وزیر خزانہ کے اس بیان کے بعد مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے گزشتہ ہفتے روس گئے تھے۔

پاکستان موسم سرما کے قریب آتے ہی اپنے گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا شکار ہے جب کہ اسے توانائی سیکٹر کی درآمدات کی ادائیگیوں کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے میں بھی مشکل صورتحال درپیش ہے۔

آج اپنے دورہ روس کے حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ روس کا دورہ توقع سے زیادہ کامیاب رہا، انہوں نے کہا کہ اگر ملک نے ترقی کرنی ہے تو ہمیں ہر سال اپنی توانائی کی فراہمی 8 سے 10 فیصد بڑھانی ہوگی۔

’کمپنیوں کو کہا گیا ہے کھانا پکانے کے اوقات میں لازمی گیس فراہم کی جائے‘

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی توانائی کو بڑھانا ہے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے اور اس کے لیے توانائی کی ضرورت ہے، اس کے لیے ہمارے کارخانوں کی چمنیوں سے ہر وقت دھواں نکلنا چاہیے، اسی سلسلے میں روس کا دورہ کیا، روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہمیں عالمی دنیا میں دی جانے والی رعایت کےبرابر یا اس سے زیادہ رعایت پر خام تیل دے گا۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کہا کہ روس نے ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، خام تیل کے علاوہ روس پاکستان کو پیٹرول اور ڈیزل بھی کم قیمت پر فراہم کرے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ملک میں گیس کی قلت ہے، اس کے علاوہ گیس کی فراہمی کے انفرا اسٹرکچر کے مسائل ہیں لیکن کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ کھانا پکانے کے اوقات میں لازمی گیس فراہم کی جائے، ہم نے کمپنیوں کو کہا ہے کہ ناشتے کے اوقات میں صبح 6 بجے سے 9 بجے تک، دوپہر 12 بجے سے 2 بجے تک اور رات کے کھانے کے لیے شام کے اوقات میں 6 بجے سے رات 9 بجے تک گھروں میں گیس آنی چاہیے۔

’ایران نے 20 لاکھ پاؤنڈز کی اضافی ایل پی جی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا‘

ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا نے کہا کہ گلوبل وارمنگ ہے، ہمیں گلوبل فیبرک کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے گرین انرجی کی جانب بڑھنا ہے، ہمیں متبادل، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی جانب جانا ہے لیکن جیسے ہی بندش آئی تو ان تمام ممالک نے تو اپنے کوئلے کے کارخارنے کھول دیے اور ہم بیٹھے رہ گئے، یہ ممالک تو ہمیں گلوبل فیبرک میں ایک پیوند بھی نہیں سمجھتے۔

انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے تو پوری دنیا کی ایل این جی خرید لی لیکن جس قیمت پر خریدی اس قیمت پر ہم تو نہیں خرید سکتے تھے، اس لیے ہم اپنے ملک کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے، تمام عالمی قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے، اس سے کسی دوسرے ملک کا کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ملک کے توانائی کے مسائل کو حل کریں گے۔

وزیر مملکت نے یہ بھی کہا کہ ایران نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان کو 20 لاکھ پاؤنڈز کی اضافی ایل پی جی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں پڑوسی ملک کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں، یہ گیس آئندہ 10 روز میں ملک میں پہنچ جائے گی۔

’روس سے ایل این جی کے حصول کے لیے بات چیت شروع ہو گئی‘

انہوں نے کہا کہ موسم سرما کے دوران گیس کی قلت کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نے مقامی ایل پی جی کمپنیوں کو اپنی تقسیم میں اضافہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اس کی قلت برقرار ہے۔

انہوں نے کہا گیس کی تقسیم میں اضافے کے لیے ریاستی ملکیت میں موجود 20کمپنیاں جیسے کہ پی ایس او، ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل ہر ماہ 20 ہزار ٹن ایل پی جی درآمد کر رہی ہیں ۔

وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا روس میں نجی کمپنیوں سے ایل این جی کے لیے بات چیت شروع ہوگئی ہے، روس کے سرکاری ایل این جی کارخانوں سے بھی بات چیت شروع ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی حکومت ایل این جی کی پیداوار کے لیے نئی فیکٹریاں لگا رہی ہے اور انہوں نے پاکستان کو 2025 اور 2026 کے طویل مدتی معاہدوں پر بات چیت شروع کرنے کی دعوت دی ہے۔

’روس کا وفد آئندہ سال جنوری میں پاکستان کا دورہ کرے گا‘

انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کو پائپ لائن گیس کی فراہمی میں دلچسپی رکھتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان پاکستان اسٹریم (نارتھ ساؤتھ پائپ لائنز) اور ایک اور عالمی بڑی پائپ لائن کے حوالے بھی سے بات چیت شروع ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کا ایک بین الحکومتی وفد آئندہ سال جنوری میں پاکستان کا دورہ کرے گا، انہوں نے کہا کہ ہم نے روس سے کچھ لچک دکھانے کی درخواست کی ہے ہم نے انہیں بتایا ہے کہ پاکستان کی مجبوریاں ہیں، کچھ رکاوٹیں ہیں۔

مصدق ملک نے مزید کہا کہ روسی وفد جنوری کے وسط میں آئے گا، ہم کوشش کریں گے کہ یہ تمام چیزیں جو میں نے آپ کے سامنے رکھی ہیں اس وقت کچھ خاص شکل اختیار کر جائیں اور ان پر دستخط ہو سکیں۔

ای سی سی کی روس سے ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

قبل ازیں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے روس سے ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے اور سی پیک ’پاکستان انرجی ریوالونگ فنڈ‘ کو ’پاکستان انرجی ریوالونگ اکائونٹس میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی خبر کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ وریونیو سینیٹر محمد اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس منعقد ہوا۔

فوٹو: اے پی پی
فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود، ایم این اے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ طارق باجوہ، وزیر اعظم کے مشیربرائے ریونیو طارق محمود پاشا، وزیر اعظم کے مشیر برائے حکومتی افادیت ڈاکٹر محمد جہانزیب خان، وفاقی سیکرٹریز اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود بھی موجود تھے۔

اجلاس میں وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق نے 30 نومبر 2022 کو کھولے گئے 7ویں عالمی گندم کے ٹینڈر 2022 کے ایوارڈ پر ایک سمری پیش کی، 7ویں بین الاقوامی ٹینڈر اور جی ٹو جی پیشکش کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ای سی سی نے میسرز سیریل کراپ ٹریڈنگ کی سب سے کم بولی کی منظوری دی۔

16 دسمبر 2022 اور 8 فروری 2023 سے کھیپ کی مدت کے لیے کراچی کی بندرگاہوں پر ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن کی فراہمی کے لیے 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ج ٹو جی کی بنیاد پر روس کی پیشکش کی منظوری بھی دی، فیصلہ کیا گیا کہ گوادر پورٹ سے اندرون ملک نقل و حمل پر کوئی بھی اضافی لاگت پاسکو برداشت کرے گی جس کی وصولی اس وقت صوبوں سے کی جائے گی۔

ای سی سی نے وزارت خزانہ کی سی پیک انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کے لیے ریوالونگ فنڈ اکائونٹ کو ’پاکستان انرجی ریوالونگ فنڈ‘ سے ’پاکستان انرجی ریوالونگ اکائونٹ‘ میں تبدیل کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دی.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں