پی ڈی ایم حکومت عمران خان سے غیرمشروط مذاکرات پر رضامند

06 دسمبر 2022
چوہدری شجاعت حسین اور آصف زرداری کے درمیان ملاقات ایک منظر— فوٹو: ڈان نیوز
چوہدری شجاعت حسین اور آصف زرداری کے درمیان ملاقات ایک منظر— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے موجودہ سیاسی ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی شرائط سے دستبردار ہو جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اگر خان خود مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہیں تو حکمران اتحاد پی ٹی آئی کے ساتھ ’غیر مشروط‘ مذاکرات کے لیے تیار ہے ۔

ایک سرکاری عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ(ن) اور پی ڈی ایم رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم کے ساتھ نرمی اختیار کریں اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر انہیں نہ چھیڑیں کیونکہ ایسا اقدام نقصان دہ ہوگا۔

عمران خان نے حال ہی میں حکومت سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن ایک اور یوٹرن لینے پر حکومتی رہنماؤں کی جانب سے تنقید کے بعد انہوں نے اپنی پیشکش واپس لے لی تھی۔

اختلافات میں خاتمے کے لیے پی ڈی ایم نے بھی پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوششوں میں سست روی لانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ عمران خان اور پرویز الٰہی دونوں ہی صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنا نہیں چاہتے۔

یہ بات پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ(ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین کی اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آئی جس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، دونوں رہنماؤں کی گزشتہ 12 دنوں میں یہ دوسری ملاقات تھی۔

سابق صدر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی ایم کی قیادت خصوصاً آصف زرداری کا خیال ہے کہ عمران خان کبھی بھی اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے کیونکہ اس طرح کے اقدام سے وہ سیاسی منظر نامے میں ’غیر متعلقہ‘ ہو جائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آصف زرداری اور چوہدری شجاعت نے لندن میں مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف سے بھی بات کی اور ان سے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے منصوبے کو پس پشت ڈال دیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف نے مسلم لیگ(ن) کی زیر قیادت وفاقی حکومت کو اپنی توانائیاں پنجاب حکومت کو ہٹانے کے بجائے معیشت کے استحکام پر مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں