دو امریکی دوا ساز کمپنیوں موڈرینا اور مرک انشورنس‘ کی دو مختلف فارمولوں پر بنائی گئی ویکسین کے مشترکہ ابتدائی تجربے سے کینسر کا مرض 44 فیصد تک ختم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق موڈرینا اور مرک انشورنس‘ نے اپنی مشترکہ کینسر ویکسین کے ابتدائی تجربے کے لیے 34 مریضوں کے کینسر کے ٹیومر کا جائزہ لے کر ان پر تجربہ کیا۔

تجربے کے دوران رضاکاروں کو علیحدہ طور پر ایک ہی ویکسین بھی دی گئی جب کہ بعد ازاں انہیں مشترکہ طور پر دو ویکسینز دی گئیں۔

تجربے کے دوران ماہرین نے پایا کہ مشترکہ طور پر دی جانے والی ویکسینز سے اسکن کینسر کے مریضوں کا مدافعتی نظام مضبوط ہونے کے علاوہ ان میں کینسر کا خاتمہ کرنے والے خلیات کی تیاری بھی کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مشترکہ ویکسینز مریض میں اسکن کینسر کا سبب بننے والے سیلز کو ختم کرنے کا کام کرنے والے خلیات جنہیں (neoepitopes) کہا جاتا ہے، انہیں تیار کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

ویکسین لینے والے شخص میں (neoepitopes) کی تیاری کے بعد مذکورہ خلیات کینسر کے سیلز پر حملہ کرتے ہیں اور یوں مریض کا مرض 44 فیصد تک ختم ہوجاتا ہے۔

دونوں کمپنیز کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں انتہائی کم افراد پر تجربہ کیا گیا، تاہم کمپنی آئندہ سال تک ویکسینز کے تیسرے اور اہم ترین تجربے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کمپنیوں نے دعویٰ کیا کہ کینسر کے شکار افراد کی سرجری کے بعد انہیں مشترکہ ویکسینز وقفے وقفے سے لگانے سے ان میں 44 فیصد تک مرض ختم ہوگیا۔

تجربے کے دوران کمپنیز نے تیسرے اور چوتھے درجے کے کینسر میں مبتلا افراد کو تحقیق کا حصہ بنایا۔

خیال رہے کہ دونوں کمپنیز نے رواں برس اکتوبر میں کینسر کی مشترکہ ویکسین بنانے کا معاہدہ کیا تھا۔

موڈرینا کمپنی نے پہلے سے ہی اسکن کینسر سمیت دیگر کینسر کے مرض کو ختم کرنے کے لیے مدد فراہم کرنے والی ویکسین ’ایم آر این اے 4157‘ (mRNA-4157) بنائی تھی جو کہ انسانی مدافعتی نظام میں شامل ’ٹی سیلز‘ نامی خلیات کو مضبوط بناکر کینسر سے متاثر سیلز کو نشانہ بنانے کے اہل بناتی ہے۔

اسی طرح ’مرک انشورنس‘ نے بھی ’ کیٹرڈا‘ (Keytruda) نامی ویکسین بھی تیار کر رکھی ہے جو کہ انسانی مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز یعنی سفید خون کے ایسے طاقتور اجزا بناتی ہے جو کہ ٹی سیلز کو کینسر کے سیلز پر حملہ کرنے سے روکنے والے سیلز کو بلاک کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

اور اب دونوں کمپنیز نے دونوں مختلف ویکسینز کو ملاکر مشترکہ ویکسین بناکر اس کا لوگوں کا پر تجربہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں