گیس بندش سے اہلِ کراچی کی زندگی اجیرن، کھانا پکانا تک دشوار

شائع December 15, 2022
کاروباری اور گھریلو صارفین کو گیس کی لوڈ شیڈنگ کا شدید سامنا کرنا پڑرہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
کاروباری اور گھریلو صارفین کو گیس کی لوڈ شیڈنگ کا شدید سامنا کرنا پڑرہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی میں شہری گھر کا چولہا جلانے کے لیے گیس کے متبادل ذرائع ڈھونڈ رہے ہیں کیونکہ کاروباری اور گھریلو صارفین کو گیس کی لوڈ شیڈنگ کا شدید سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گیس بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ گھریلو صارفین کو دن میں صرف 8 گھنٹے گیس میسر ہوگی اس کا مطلب صارفین دیگر 16 گھنٹے بغیر گیس کے زندگی گزاریں گے۔

تاہم کئی علاقوں میں کمپنی کی جانب سے اعلان کردہ اوقات میں بھی گیس نہ ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں، کئی علاقوں میں دن 12 بجے سے 2 بجے تک (اعلان کردہ اوقات) گیس معطل تھی۔

چاہے کراچی کا علاقہ بلدیہ ہو، ناظم آباد ہو یا کورنگی، ڈیفنس اور گلشن اقبال، ہر جگہ کے رہائشی افراد گیس بندش یا کم پریشر کی شکایت کررہے ہیں۔

یہ ایک عام تاثر ہے کہ صرف سردیوں میں گیس کی بندش ہوتی ہے لیکن ڈان سے گفتگو کے دوران کئی لوگوں نے شکایت کی کہ وہ گزشتہ 7 سے 8 ماہ سے اس مشکل کا سامنا کر رہے ہیں اور زیادہ تر افراد نے اتفاق کیا کہ موسم سرما میں یہ صورتحال سنگین ہوجاتی ہے۔

کورنگی میں ایل پی جی کی دکان کے قریب ہر طرح کے صارفین دکھائی دیں گے، وہاں ایک رکشا ڈرائیور اپنے 3 کلو گرام کے ایل پی جی سیلنڈر کے ساتھ موجود تھے۔

بھٹائی کالونی میں ایل پی جی کے فلنگ پوائنٹ میں موجود اکرم خان کا کہنا تھا کہ ’فی کلو گرام ایل پی جی کی قیمت 200 روپے ہے‘ 3 کلو گرام سیلنڈر کی ری فلنگ 600 روپے، 6 کلو گرام سیلنڈر 1200 روپے اور 45 کلو گرام سیلنڈر کے 9 ہزار روپے ہیں۔

دکان میں موجود ایک صارف کے پاس اپنا سیلنڈر موجود تھا، انہوں نے بتایا کہ ’اب سمجھ آیا کہ آپ کو ایک روٹی کے 20 روپے کیوں دینے پڑتے ہیں جو جو کچھ وقت قبل آپ 2 روپے کی خریدتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خالی نئے سیلنڈر جو کچھ سال قبل 5 ہزار روپے کے تھے ان کی قیمت آج 16 ہزار سے 17 ہزار روپے ہوگئی ہے اور اسے خریدنے کے بعد اسے مزید بھرنے کے لیے پیسے باقی نہیں بچتے۔

چائے ڈھابے کے منیجر محمد علی کا کہنا تھا کہ ’پورا دن گیس کا پریشر بہت کم ہوتا ہے اور رات 9 بجے کے بعد تو گیس مکمل طور پر معطل ہوجاتی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر تمام لوگوں کو ایک ہی مسئلے کا سامنا ہے تو آپ شکایت کیوں کررہے ہیں؟ رات کو گیس نہ ہونے کی وجہ سے پورے علاقے سے لوگ ہمارے ڈھابے میں چائے پینے اور روٹی کھانے آتے ہیں ، لوگ رات اور صبح ہمارے پاس بچوں کے لیے دودھ گرم کرنے کے لیے بھی لاتے ہیں۔ْ

ڈیفنس فیز 2 کمرشل ایریا میں کوئٹہ احسان چائے ہوٹل میں موجود سید دستگیر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے کاروبار کو چلانے کے لیے سیلنڈر خریدنے کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔

ہوٹل کے مالک نے بتایا کہ ’وہ 35 سالوں سے یہ ہوٹل چلا رہے ہیں، انہیں کبھی گیس بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن گزشتہ 7 سے 8 ماہ کے دوران انہیں گیس کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ ایک ماہ میں ایل پی جی سیلنڈر خریدنے کے لیے ایک لاکھ 25 ہزار روپے خرچ کرتے ہیں سب لوگ گرم چائے پینا پسند کرتے ہیں اس لیے چائے ہمیشہ ہلکی آنچ میں پَک رہی ہوتی ہے، ہم چولہا بند ہی نہیں کرتے۔

اس کے علاوہ سچل گوٹھ کے رہائشی نے بتایا کہ گیس بحران زندگی کا حصہ بن گیا، صبح سویرے جب بچے اسکول جانے کی تیاری کررہے ہوتے ہیں تو گیس نہیں ہوتی جو بہت مایوس کن بات ہے کیونکہ ہمیں صبح ناشتہ اور اسکول لنچ باکس تیار کرنے ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک روز قبل ہمارے گھر کھانے کے اوقات کے دوران گیس غائب تھی تو پڑوسیوں نے ہمیں دوپہر کا کھانا بھجوایا تھا، اگلے روز دوبارہ گیس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں برگر کھانے پڑے، اس طرح سے ہمارے روزمرہ کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔

گلستان جوہر بلاک 13 کے رہائشی نے بتایا کہ وہ ہر شام رات کے کھانے کے بعد چائے کا ایک کپ پیتے ہیں لیکن اُس وقت گیس نہ ہونے کی وجہ سے ہم روزانہ میسر آنے والے ان پرسکون لمحات سے محروم ہوگئے ہیں’۔

نارتھ ناظم آباد بلاک ایل کے رہائشی نے بتایا کہ گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے میں روزانہ ٹھنڈا کھانا اور ٹھنڈی چپاتی کھا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں رات کے کھانے کے بعد کافی پینا پسند کرتا تھا لیکن اب کافی نہیں پی سکتا، اس لیے میں نے اسے اپنی قسمت مان کر قبول کر لیا‘۔

کئی رہائشی افراد اس امید پر بیٹھے ہیں کہ گیس کا بحران ختم ہوجائے گا اس لیے انہوں نے سیلنڈر بھی نہیں خریدے لیکن اب موسم سرما کی وجہ سے یہ لوگ سیلنڈر خریدنے کے آپشن پر غور کررہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025