بنوں: دہشت گردوں کا سی ٹی ڈی کی عمارت پر قبضہ، اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022
پولیس اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور یرغمال افراد کو چھڑانے کے لیے آپریشن جاری ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
پولیس اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور یرغمال افراد کو چھڑانے کے لیے آپریشن جاری ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں زیر حراست دہشت گردوں نے عمارت کو قبضے میں لے کر تفتیش کاروں کو یرغمال بنا لیا اور اپنی باحفاظت افغانستان منتقلی کا مطالبہ کیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بنوں میں رات گئے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں دو سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔

تاہم وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے دعویٰ کیا کہ صورتحال قابو میں ہے اور سیکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔

خیبرپختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے چلائی جانے والی سہولت پر حراست میں لیے گئے عسکریت پسند لاک اپ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔

ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے عمارت پر قبضہ کر لیا اور سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے ایک پولیس اہلکار اور ایک فوجی زخمی ہو گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور یرغمال افراد کو چھڑانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

یہ عمارت چھاؤنی کے علاقے میں موجود ہے جسے سیل کر دیا گیا ہے اور رہائشیوں کو گھر کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں سے مذاکرات جاری ہیں جبکہ آپریشن کے لیے پاک فوج اور پولیس کے کمانڈوز تعینات ہیں۔

بنوں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ چھاؤنی کے علاقے میں گولیاں چلنے اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے متضاد رپورٹیں شیئر کیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی کی عمارت پر باہر سے حملہ کیا ہے۔

تاہم، بیرسٹر سیف نے ان تمام خبروں کی تردید کی اور مزید کہا کہ حراست میں لیے گئے کچھ ’دہشت گردوں‘ نے سیکیورٹی اہلکاروں سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی تھی۔

ایک ویڈیو کلپ بھی وائرل ہوا جس میں مبینہ طور پر ایک عسکریت پسند نے ایک سیکیورٹی اہلکار پر بندوق تان کر اسے پکڑ رکھا ہے۔

مبینہ عسکریت پسندوں نے افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کیا اور مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج سے خبردار کیا۔

ایک اور مبینہ عسکریت پسند کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ان کی قید میں 8 سے 10 سیکیورٹی اہلکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فدائین کے نام سے مشہور ان کے وہ 35 ساتھی جنہیں حراست میں لیا گیا تھا، وہ آزاد ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فضائی راستے سے ان کی افغانستان روانگی یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جیل توڑ دی ہے اور سیکیورٹی اہلکار ہماری قید میں ہیں اور اگر ہمیں محفوظ راستہ فراہم کیا گیا تو انہیں باحفاظت رہا کر دیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Dec 19, 2022 11:34am
اگر حکمرانوں کو حکومتیں گرانے اور بنانے سے فرصت مل جائے تو ملک اور قوم کی خاطر لڑنے والوں کے لیے بھی کچھ کر لیں۔ افسوس