بلوچستان کے مختلف شہروں میں 5 دستی بم دھماکے، پولیس اہلکار سمیت 15 افراد زخمی

وزیراعلیٰ بلوچستان نے پولیس چیف کو شہر میں سیکیورٹی انتظامات  مزید موثر بنانے کی ہدایت کی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پولیس چیف کو شہر میں سیکیورٹی انتظامات مزید موثر بنانے کی ہدایت کی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پولیس چیف کو شہر میں سیکیورٹی انتظامات  مزید موثر بنانے کی ہدایت کی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پولیس چیف کو شہر میں سیکیورٹی انتظامات مزید موثر بنانے کی ہدایت کی—فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: اسماعیل ساسولی
— فوٹو: اسماعیل ساسولی

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 2 ، حب، خضدار اور تربت میں ایک، ایک دستی بم کے دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوگئے۔

پہلا دستی بم دھماکا کوئٹہ کے سبزل روڈ پر ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد زخمی ہوئے، دوسرا دھماکا بھی کوئٹہ کے سیلائٹ ٹاؤن میں ہوا، جس میں پولیس اہلکار سمیت 8 افراد زخمی ہوئے۔

ایس ایس پی لسبیلہ دوستین دشتی کے مطابق حب میں ہونے والے میں تیسرے دستی بم دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوئے جبکہ 2 موٹرسائیکلیں کو بھی نقصان پہنچا۔

ایس ایس پی خضدار فہد کھوسہ نے بتایا کہ بلوچستان کے ضلع خضدار سٹی جیلانی چوک کے مقام پر دستی بم دھماکے میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تمام اہلکار محفوظ رہے تاہم پولیس کی گاڑی اور دکانوں کو نقصان پہنچا۔

پانچواں دستی بم دھماکا تربت کے تعلیمی چوک پر ہوا، ایس ایس پی کیچ محمد بلوچ نے بتایا کہ دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

کوئٹہ میں سبزل دستی روڈ پر بم دھماکا، 4 افراد زخمی

کوئٹہ کے علاقے سبزل روڈ پر امیر محمد دستی تھانے کی حدود میں دستی بم دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا۔

محکمہ صحت بلوچستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ دستی بم دھماکے میں 4 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق ٹرامہ سینٹر میں زیر علاج زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

کوئٹہ کے سیٹلائٹ ٹاؤن میں دھماکا

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشن عبدالحق عمرانی نے بتایا کہ سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے چالو باوڑی میں پولیس چیک پوسٹ پر دستی بم حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

محکمہ صحت بلوچستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں 8 افراد زخمی ہو ئے ہیں۔

حب، خضدار اور تربت میں دھماکے

بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں صدر تھانے کے سامنے ہونےو الے دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوگئے جبکہ 2 موٹر سائیکلیں جل گئیں۔

ایس ایس پی لسبیلہ دوستین دشتی نے بتایا کہ صدر تھانہ کے سامنے مرکزی گیٹ قریب دھماکا ہوا، جس 3 افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو حب سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کیا گیا ہے، یہ دستی بم دھماکا تھا، علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

ایس ایس پی خضدار فہد کھوسہ نے بتایا کہ بلوچستان کے ضلع خضدار سٹی جیلانی چوک کے مقام پر دستی بم دھماکے میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تمام اہلکار محفوظ رہے تاہم پولیس کی گاڑی اور دکانوں کو نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیلانی چوک سے پولیس کی گاڑی گزر رہی تھی کہ دھماکا ہو گیا، علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی شروع کی دی گئی ہے۔

ایس ایس پی کیچ محمد بلوچ کے مطابق ضلع کیچ کے علاقے تربت میں تعلیمی چوک کے قریب دستی بم دھماکا ہوا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

اظہار مذمت

اپنے ایک جاری بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے دستی بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی پولیس چیف کو شہر میں سیکیورٹی انتظامات مزید موثر اور سخت بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے دھماکے میں 3 خواتین سمیت 4 افراد کے زخمی ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلی نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ کوئٹہ میں سیکیورٹی انتظامات کو مزید موثر بنایا جاۓ، دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشن جاری رکھے جائیں اور امن دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جاۓ۔

وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کی سیکیورٹی مزید سخت کی جائے، وزیر داخلہ واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد مکمل صحت یابی کے لیے دعا کی۔

واضح رہے کہ یہ تازہ ترین واقعات ایسے وقت میں رونما ہوئے ہیں، جب پاکستان کو دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کا سامنا ہے، تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کے اعلان کے بعد سے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں افغانستان سے سرگرم عناصر اور گروہوں کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے پیشِ نظر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے 2 روز قبل ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے، سیکیورٹی اداروں کو بھی کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں