حکومت پاکستان کی جانب سے درآمد کو کم کرنے، ملکی ذخائر کی بچت سمیت سائبر سیکیورٹی جیسے مسائل سے بچنے کے لیے مقامی سطح پر سم کارڈز اور اسمارٹ کارڈز کی تیاریاں شروع کردیں۔

حکومت پاکستان گزشتہ چند سال سے درآمد کو کم کرنے کے خیال سے موبائل سمز کارڈز کی مقامی سطح پر تیاریوں کے لیے کوشاں ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں مذکورہ کام کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی تھی۔

تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود مقامی سطح پر موبائل سمز کی تیاری ممکن نہیں ہو سکی تھی لیکن اب سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت اس ضمن میں کام میں مصروف ہیں۔

پرو پاکستانی کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کے دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ جلد ہی ملک میں سم کارڈز سمیت اسمارٹ کارڈز کی تیاری کا کام شروع ہوجائے گا۔

رپورٹ میں سرکاری دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مقامی طور پر سمز کی تیاری کرنے والے ادارے ممکنہ طور پر آغاز میں ہی موبائل نیٹ ورک سروسز کمپنیوں کو ای سمز کا اجزا شروع کردیں گے۔

رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کب تک اور کیسے مقامی سطح پر موبائل سمز کی تیاری ممکن ہوگی، تاہم بتایا گیا کہ اس وقت پاکستان سمز کی درآمد پر ہزاروں ڈالر خرچ کرتا ہے اور سالانہ بے شمار سم کارڈز بیرون ممالک سے منگوائے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیرون ممالک سے منگوائے گئے سم کارڈز میں سائبر سیکورٹی کے خدشات بھی لاحق ہوتے ہیں جب کہ مقامی طور پر ان کی تیاری سے جہاں سیکیورٹی کے خطرات کم ہوں گے، وہیں ہزاروں ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔

ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ پاکستان میں کب تک موبائل سمز کارڈز کی تیاری ہوگی، تاہم ممکنہ طور پر اس کام میں مزید ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں