بینکوں کا ایل سیز کھولنے سے انکار، پاکستان پر ایندھن کی قلت کا خطرہ منڈلانے لگا

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2023
تیل کمپنیوں کے سینئرعہدیدار کے مطابق اگر ہم نے ابھی فوراً ایل سیز نہ کھولیں تو اگلے 15 دن میں قلت کا سامنا کرسکتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
تیل کمپنیوں کے سینئرعہدیدار کے مطابق اگر ہم نے ابھی فوراً ایل سیز نہ کھولیں تو اگلے 15 دن میں قلت کا سامنا کرسکتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کو فروری کے مہینے میں ایندھن کی ترسیل میں شدید بحرانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ملک کے تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کے پیش نظر بینکوں نے درآمدات کے لیے ادائیگیاں بند کردی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ملک کو ادائیگیوں میں توازن کے بحران کا سامنا ہے اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے سبب درآمدی اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کا سب سے بڑا اثر توانائی کے شعبے پر پڑا ہے کیونکہ زیادہ تر ایندھن بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔

پاکستان سالانہ بنیادوں پر اپنی توانائی کی ایک تہائی ضروریات کو برآمدی قدرتی گیس کے ذریعے پورا کرتا ہے جس کی قیمتوں میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

آئل کی کمپنیوں میں سے ایک کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ آئندہ 15 دن میں کسی قسم کی قلت نہیں ہوگی البتہ اگر ہم نے ابھی فوراً ایل سیز (لیٹر آف کریڈٹ) نہ کھولیں تو اگلے 15 دن میں قلت کا سامنا کر سکتے ہیں۔

لیٹر آف کریڈٹ دراصل تیل کی تجارت میں درآمد کنندگان کے بینکوں کی جانب سے برآمد کنندگان کو کی جانے والی ادائیگیوں کا معیاری طریقہ کار ہے۔

البتہ زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کے سبب تیل کے تاجر پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں، پاکستان نے حال ہی میں اتوار کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 16 فیصد کا اضافہ کیا تھا اور تاخیر کا شکار آئی ایم ایف کے نویں جائزے کی بحالی کے لیے عالمی ادارے سے مذاکرات کر رہا ہے۔

سرکاری ریفائنری پاکستان اسٹیٹ آئل اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ایندھن کی متعدد ٹینڈرز کسی کو بھی ایوارڈ نہیں کیے۔

ڈائریکٹر جنرل عمران احمد کی جانب سے 19 جنوری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ایندھن کے امپورٹرز کو درپیش مالی مسائل کے حوالے سے انڈسٹری کے اجلاس کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے ایل سیز کھولنے میں تاخیر کے سبب ملک کو درپیش لیکویڈیٹی کے سنگین مسائل کی نشاندہی کی۔

خط کے مطابق اسی اجلاس میں پاکستان اسٹیٹ آئل کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ پیٹرول کارگو کی 13 جنوری کو لوڈنگ ہونا تھی لیکن ایل سیز نہ کھلنے کے سبب اسے منسوخ کردیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں محدود اسٹاک ہے اور اس صورتحال میں شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل ریفائنری، پائپ لائن اور مارکیٹنگ کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والی آئل کمپنیوں کی مشاورتی کونسل نے بھی کہا تھا کہ ایل سیز کھلنے میں تاخیر کے سبب ملک میں ایندھن کی قلت ہو سکتی ہے۔

وزارت خزانہ کو 13 جنوری کو لکھے گئے خط میں آئل کمپنیوں کی مشاورتی کونسل نے کہا تھا کہ پاکستان کو ہر ماہ 4 لاکھ 30 ہزار ٹن پیٹرول، 2 لاکھ ٹن ڈیزل اور ساڑھے 6 لاکھ ٹن کھانے کا تیل درآمد کرنے کی ضرورت ہے اور مقامی طور پر اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے 1.3 ارب ڈالر کی رقم درکار ہوتی ہے۔

اسی وجہ سے پاکستان نے گزشتہ سال درآمد کیے گئے 6 لاکھ 8 ہزار ٹن کے مقابلے میں اس سال دسمبر میں 2 لاکھ 23 ہزار ٹن پیٹرول درآمد کیا، اس سال جنوری میں 2 لاکھ 70 ہزار ٹن ایندھن درآمد کیے جانے کا امکان ہے جہاں اس کے مقابلے میں گزشتہ سال اسی ماہ کے دوران 3 لاکھ 93 ہزار ٹن ایندھن منگوایا گیا تھا۔

کچھ بینکوں نے ایل سیز کھولنے میں تاخیر کی اطلاعات کو مسترد کردیا ہے البتہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس حوالے سے رائٹرز کی جانب سے کی گئی ای میل کا جواب نہیں دیا۔

گزشتہ ہفتے اس حوالے سے پاکستان اسٹیٹ آئل نے کہا تھا کہ وہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی مسلسل ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں اور ملک میں مصنوعات کا وافر اسٹاک موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں