مقبوضہ کشمیر: برفانی تودہ گرنے سے پولینڈ کے دو شہری ہلاک

01 فروری 2023
برفانی تودے میں دبنے والے اکثر افراد غیرملکی تھے—فوٹو: اے ایف پی
برفانی تودے میں دبنے والے اکثر افراد غیرملکی تھے—فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ جموں اور کشمیر کے علاقے گلمرگ میں برفانی تودہ گرنے سے پولینڈ سے تعلق رکھنے والے دو اسکیئر ہلاک ہوگئے تاہم دیگر 21 غیرملکیوں کو زندہ نکال لیا گیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے بتایا کہ گلمرگ میں واقع ریزورٹ میں برفانی تودے کی لپیٹ میں آیا، جس کے نتیجے میں پولینڈ کے دو شہری ہلاک ہوگئے۔

پولیس نے بتایا کہ امدادی کارروائی کرکے 21 افراد کو بچالیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے گلمرگ میں واقع4 ہزار 390 میٹر بلند ایفاروت چوٹی سے برفانی تودہ گرا اور اس میں تقریباً 2 درجن افراد دب گئے، جن میں دو گائیڈز کے علاوہ تمام غیرملکی شہری تھے۔

برفانی تودے تلے دبے 19 غیرملکی اور 2 مقامی گائیڈز کو زندہ نکال لیا گیا—فوٹو:رائٹرز
برفانی تودے تلے دبے 19 غیرملکی اور 2 مقامی گائیڈز کو زندہ نکال لیا گیا—فوٹو:رائٹرز

پولیس افسر ایمود ناگپوری نے بتایا کہ امدادی ٹیمیں اسنو اسکٹرز میں جائے وقوع پر پہنچے اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والے اسکیئرز کی لاشیں نکال لیں۔

مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے واقعے پر پولیس نے بیان میں کہا گیا کہ امدادی کام کے دوران 21 افراد کو نکال لیا گیا ہے، جن میں سے 19 غیرملکی اور 2 مقامی گائیڈ تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ برفانی تودے کی زد میں آکر دو غیرملکی جان ہار گئے اور ان کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ تودے سے نکالے گئے اسکیئر کو قریبی طبی مرکز میں علاج کیا جا رہا ہے جبکہ حکام نے تاحال ان غیرملکیوں کی شہریت کے حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کیں۔

—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو:رائٹرز

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برفانی تودہ گرنے کے بعد سیاحوں کو ایفاروٹ چوٹی تک لے جانے والی کیبل کار کی سہولت بند کردی گئی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے علاقے گلمرگ میں سال بھر ہزاروں سیاح اور اسکیئر آتے رہتے ہیں جہاں اس وقت کئی روز سے جاری برف باری کے بعد کئی فٹ برف جمی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کی فوج سے بھرا ہوا ہے اور خطے کو دنیا کے ان علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں بڑی تعداد میں فوج تعینات ہے اور ان کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

مقبوضہ جموں اور کشمیر ایک متنازع خطہ ہے جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا تنازع ہےاور اگست 2019 میں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس کے بعد شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں