گوانتاناموبے جیل سے پاکستانی قیدی رہا، بیلیز منتقل

اپ ڈیٹ 03 فروری 2023
ماجد خان کو مارچ 2003 میں کراچی سے گرفتار کیا گیا اور اسے سی آئی اے کی بلیک سائٹ پر لے جایا گیا— فائل فوٹو: رائٹرز
ماجد خان کو مارچ 2003 میں کراچی سے گرفتار کیا گیا اور اسے سی آئی اے کی بلیک سائٹ پر لے جایا گیا— فائل فوٹو: رائٹرز

جو بائیڈن انتظامیہ نے کیوبا میں واقع گوانتاناموبے جیل سے ایک قیدی کو رہا کر کے بیلیز منتقل کر دیا جب کہ آنے والے ہفتوں میں کم از کم 2 مزید قیدیوں کو وہاں منتقل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں، یہ تینوں قیدی پاکستانی شہری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماجد خان جمعرات کے روز علی الصبح گوانتاناموبے جیل سے روانہ ہوئے اور کئی گھنٹے بعد بیلیز پہنچے، وہ پہلے نظربند قیدی تھے جنہیں بائیڈن انتظامیہ نے کسی دوسری جگہ منتقل کیا، وہ دنیا کے نصف مغربی حصے کے کسی مقام پر بھیجے جانے والے چند افراد میں سے ایک ہیں۔

دیگر 2 قیدی جن کی جلد رہائی متوقع ہے، وہ عبدالرحیم غلام ربانی اور محمد احمد غلام ربانی ہیں۔

ماجد خان نے اپنی قانونی ٹیم کے توسط سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ مجھے زندگی میں دوسرا موقع دیا گیا ہے اور میں اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہوں، میں آپ سب سے خاص طور پر بیلیز کے عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں معاشرے کی ترقی میں حصہ ڈالنے والا اور قانون کی پاسداری کرنے والا شہری بنوں گا۔

گوانتاناموبے میں امریکا کے واحد قانونی رہائشی ماجد خان سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور انہیں بالٹی مور کے قریب ہائی اسکول میں پڑھتے ہوئے 1998 میں امریکا میں پناہ دی گئی لیکن وہ پاکستانی شہری رہے۔

وہ 2002 میں پاکستان واپس آئے اور امریکی محکمہ دفاع کے زیر حراست جانچ پڑتال کے مطابق القاعدہ میں شامل ہوئے اور القاعدہ کے سینئر آپریشنل پلانر اور 9/11 کے دہشت گرد حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد (کے ایس ایم) کے براہ راست ماتحت بن گئے۔

ماجد خان کو مارچ 2003 میں کراچی سے گرفتار کیا گیا اور انہیں سی آئی اے کی بلیک سائٹ پر لے جایا گیا جہاں انہیں بے خوابی، برفیلے پانی سے غسل کا نشانہ بنایا گیا اور مقعد سے جبری طور پر خوراک اور پانی دیا گیا، سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی چیئرپرسن نے ا اس طریقے کو تشدد قرار دیا۔

ستمبر 2006 میں اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے اعلان کیا تھا کہ ماجد خان ان 14 اہم قیدیوں میں سے ایک تھے جنہیں سی آئی اے حراستی مراکز سے گوانتاناموبے میں فوجی عدالتی نظام کا سامنا کرنے کے لیے منتقل کیا گیا تھا۔

2012 میں ماجد خان نے دہشت گردی سے متعلق الزامات کا اعتراف کیا اور انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، یہ سزا یکم مارچ 2022 کو ختم ہوگئی، ماجد خان کا خاندان اب بھی امریکا میں مقیم ہے لیکن امریکی وفاقی قانون گوانتاناموبے کے قیدیوں کو ملک میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔

تبصرے (0) بند ہیں