بھارتی پولیس کا کم عمری کی شادی کےخلاف کریک ڈاؤن، 1800 مرد گرفتار

اپ ڈیٹ 03 فروری 2023
بھارت میں ہر سال تقریباً 15 لاکھ کم عمر لڑکیوں کی شادی ہوتی ہے — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
بھارت میں ہر سال تقریباً 15 لاکھ کم عمر لڑکیوں کی شادی ہوتی ہے — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

بھارتی ریاست آسام میں پولیس نے کم عمر لڑکیوں سے شادی کرنے یا ان سے شادی کرانے کے الزام میں ایک ہزار 800 سے زیادہ مردوں کو گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق مشرقی بھارتی ریاست کے وزیر اعلیٰ نے اس کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کریک ڈاؤن اس عمل کے خلاف مسلسل جاری رہنے والے ایکشن کا آغاز ہے۔

ہمانتا بسوا سرما نے ’رائٹرز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے جمعرات کی رات یہ گرفتاریاں شروع کیں جن کے جاری رہنے کا امکان ہے، اس کریک ڈاؤن کے دوران مندروں اور مساجد میں ایسی کم عمری کی شادیاں رجسٹر کرنے میں مدد کرنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائیاں کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بچیوں کی شادیاں کم عمری میں حمل کی بنیادی وجہ ہے جس کے نتیجے میں ماں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح بلند ہے۔

بھارت میں 18 سال سے کم عمر کی شادی غیر قانونی ہے لیکن ملک میں اس قانون کی کھلے عام خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ بھارت دنیا میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کا گڑھ ہے جہاں تقریباً 22 کروڑ 30 لاکھ کم عمر شادی شدہ بچیاں ہیں۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسیف) نے 2020 کی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارت میں ہر سال تقریباً 15 لاکھ کم عمر لڑکیوں کی شادی ہوتی ہے۔

ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ مسلم، ہندو، عیسائی، قبائلی اور چائے کے باغات میں کام کرنے والی برادریوں سے تعلق رکھنے والے سب ہی مرد شامل ہیں جو اس گھناؤنے سماجی جرم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیے گئے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ آسام حکومت نے 4 ہزار 400 افراد کے خلاف کم عمر بچیوں کی شادی سے متعلق مقدمات درج کیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں