سپریم کورٹ کا 2005 کے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈز کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم

09 فروری 2023
جسٹس اعجاز الااحسن نے ہدایت کی کہ ایرا اپنی رپورٹ کے ساتھ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ بھی جمع کرائے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس اعجاز الااحسن نے ہدایت کی کہ ایرا اپنی رپورٹ کے ساتھ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ بھی جمع کرائے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے ’ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبیلٹیشن اتھارٹی (ایرا)‘ کو بالاکوٹ اور مانسہرہ میں 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد بحالی کے اقدامات پر خرچ کیے گئے فنڈز کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے مانسہرہ کے رہائشی شہرراز محمود قریشی کی درخواست پر ازخود نوٹس لیا تھا جس میں ایرا کے فنڈز میں مبینہ غبن کی نشاندہی کی گئی تھی۔

اپنی درخواست میں شہرراز محمود قریشی نے الزام عائد کیا کہ کئی سال گزرنے کے بعد بھی بالاکوٹ کے لوگ پانی اور صحت کی سہولیات کے بغیر عارضی انتظامات کے ساتھ گزارہ کر رہے ہیں اور بچوں کو ان اسکولوں میں پڑھنا پڑتا ہے جن کی چھتیں نہیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ایرا فنڈز میں سے 55 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور 185 ارب روپے دیگر سرکاری کھاتوں میں منتقل کیے گئے۔

گزشتہ روز تین رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے افسوس کا اظہار کیا کہ زلزلے کو 17 سال گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں ہم محض ایک دائرے میں ہی گھوم رہے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے ایرا کے حکام سے استفسار کیا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے نام پر عالمی اور مقامی عطیہ دہندگان کی جانب سے کتنے فنڈز اکٹھے کیے گئے۔

عدالت کے حکم کے مطابق اتھارٹی کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ بحالی کے اقدامات کے لیے ابھی کتنے فنڈز موجود ہیں اور کون سا محکمہ ان فنڈز کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔

ایرا ڈائریکٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایرا نے بالاکوٹ اور مانسہرہ میں متاثرین کی آبادی کاری اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے 205 ارب خرچ کیے ہیں، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اس 205 ارب کی رقم خرچ ہونے کا کوئی آڈٹ ہوا؟

جسٹس اعجاز الااحسن نے ہدایت کی کہ ایرا اپنی رپورٹ کے ساتھ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ بھی جمع کرائے۔

کیس پر آئندہ ماہ دوبارہ سماعت کی جائے گی، عدالت نے چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا اور سیکرٹری محکمہ ریلیف کو بھی طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ 6 نومبر 2018 کو عدالت کے مقرر کردہ کمیشن نے اپنی ایک رپورٹ میں مانسہرہ کے زلزلہ سے متاثرہ لوگوں کی شکایات کو دور کرنے میں ریاست کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا تھا کیونکہ اتنے برس گزر جانے کے باوجود متاثرین اب تک اُن ہی مصائب اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، مذکورہ کمیشن نے ایرا کو پروجیکٹ سے متعلق معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا۔

کمیشن نے تجویز دی تھی کہ ایرا کو تمام ترقیاتی منصوبے متعلقہ محکموں کے حوالے کرنے چاہئیں جو فنڈز کی جلد تقسیم اور تکمیل کے لیے متعلقہ صوبائی اور مقامی حکومتوں کے سامنے رکھے جائیں۔

کمیشن نے سفارش کی کہ حکومت مانسہرہ کے زلزلہ زدگان کی جائز توقعات پر پورا اترے اور آئین میں درج بنیادی حقوق کی ضمانت کی پاسداری کرتے ہوئے انہیں وہ چیزیں فراہم کرے جس کے وہ حقدار ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں