برطانیہ سے ماہرین کی ٹیم پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے آڈٹ کے لیے کراچی پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی ٹیم کی قیادت کیپٹن میلکم رسبی کر رہے ہیں، جو برطانوی سول ایوی ایشن کے اسٹیٹ سیفٹی پارٹنرشپ پروگرام کے سربراہ ہیں۔

ذرائع کی مطابق آڈٹ کے بعد یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کی ٹیم کا دورہ پاکستان مارچ یا اپریل میں متوقع ہے، جس کے بعد پاکستان کی ایئرلائنز پر یورپی ممالک میں پابندی ختم کیے جانے کا امکان ہے۔

برطانیہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ٹیم 9 دن تک کراچی میں رہے گی اور آڈٹ کا عمل 16 فروری تک مکمل ہونے کا امکان ہے، ٹیم کا دورہ اسلام آباد بھی متوقع ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ برطانیہ سی اے اے کی ٹیم اپنی آڈٹ رپورٹ ایاسا کو دے گی جو بعد ازاں پاکستان کا دورہ کرے گی، یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا پابندی ہٹائی جائے یا نہیں۔

ذرائع نے کہا کہ پاکستان سول ایوی ایشن نے برطانیہ کی طرف سے سیفٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے 9 خدشات کی تعمیل کی ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دورہ کرنے والی ٹیم کو ایئر لائنز اور دیگر حفاظتی سہولیات کا معائنہ کرنے کے لیے مکمل رسائی دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ مئی 2020 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا لاہور سے کراچی آنے والا مسافر طیارہ اے 320 ایئربس جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں 97 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، اس کے بعد سے پی آئی اے یورپ میں پروزاوں کے لیے انتظار کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ 24 جون 2020 کو اُس وقت کے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی اور بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں 40 فیصد پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز ’جعلی‘ قرار دینے کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

جس کے بعد یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کا رکن ممالک کے لیے پروازیں چلانے کا اختیار منسوخ کر دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں