ملک دیوالیہ نہیں ہو رہا، حکومت کرنسی اسمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کرے، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 10 فروری 2023
چیف جسٹس نے کہا کہ کیس آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیا جاسکتا ہے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس نے کہا کہ کیس آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیا جاسکتا ہے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک دیوالیہ نہیں ہو رہا اور حکومت پر زور دیا کہ ڈالر کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے سپر ٹیکس سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجاں کردیا تاکہ ان سب پر مشترکہ سماعت کی جائے۔

سماعت کی ابتدا میں ایف بی آر کے وکیل فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ میں دلائل دیے کہ سپر ٹیکس کیس میں لاہور ہائی کورٹ کا حتمی فیصلہ آگیا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے حتمی فیصلے پر عملدرآمد 60 دن کے لیے معطل بھی کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے سپر ٹیکس کے تمام مقدمات کو یکجا کر کے آئندہ ہفتے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

ایف بی آر کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیے کہ ٹیکس کیسز میں اکثر سپریم کورٹ 50 فیصد کمپنیوں کو جمع کرانے کا کہتی ہے۔

کمپنیوں کی جانب سے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیے کہ لاہور ہائی کورٹ کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد عبوری حکم کے خلاف ایف بی آر کی درخواستیں غیر مؤثر ہو چکی ہیں، عدالت درخواستیں غیر مؤثر ہونے کے بعد 50 فیصد سپر ٹیکس کی ادائیگی کا حکم نہیں دے سکتی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیا جاسکتا ہے، مزید کہا کہ ایف بی آر نے ’اچھی نیت‘ سے سپر ٹیکس لگایا ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ معلوم ہے کہ شیل پاکستان پہلے ہی کروڑوں روپے کا ٹیکس ادا کرتا ہے، اس پر ایف بی آر کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ابھی میں ایف بی آر کی وکالت کر رہا ہوں۔

ایف بی آر کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ملک اگر ڈیفالٹ ہوا تو وفاق کی نمائندگی بھی کروں گا اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’پاکستان دیوالیہ نہیں ہو رہا۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ سب کو ملک کے مفاد کے لیے خود کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، حکومت غیر ملکی کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سپر ٹیکس کے خلاف شیل پاکستان سمیت مختلف کمپنیوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے نجی کمپنیوں کو سپر ٹیکس ادائیگی میں چھوٹ دی تھی۔

کمپنیوں کو سپر ٹیکس میں چھوٹ دینے کا لاہور ہائی کورٹ کا حکم ایف بی آر نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

6 فروری کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے عبوری حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے ٹیکس دہندگان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے سپر ٹیکس واجبات کا نصف براہ راست ایف بی آر کے پاس ایک ہفتے کے اندر جمع کرائیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کو بجٹ میں کیے گئے اقدامات پر اعتماد میں لیا تھا اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے کے لیے بڑی صنعتوں بشمول سیمنٹ، اسٹیل، چینی، تیل اور گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینلز، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹو موبائل، کیمیکلز، مشروبات اور سگریٹ پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔

ایف بی آر نے سپر ٹیکس کے نفاذ سے مالی سال 2023 کے لیے ٹیکس کا تخمینہ 250 ارب روپے رکھا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں