ملک بھر کے 39 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

13 فروری 2023
قومی ادارہ برائے صحت کی پولیو لیب کے مطابق سال 2023کے پہلے مثبت نمونے کی تصدیق 19 جنوری کو ہوئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
قومی ادارہ برائے صحت کی پولیو لیب کے مطابق سال 2023کے پہلے مثبت نمونے کی تصدیق 19 جنوری کو ہوئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک کے 39 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز آج (پیر) سے ہورہا ہے جس کے دوران 60 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں وفاقی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا گیا کہ اضلاع پر مشتمل یہ مہم جنوبی خیبرپختونخوا کے 17 اضلاع بشمول بنوں، ڈی آئی خان، ٹانک، لکی مروت، شمالی وزیرستان، بالائی جنوبی وزیرستان اور زیریں جنوبی وزیرستان میں چلائی جائے گی جہاں یہ مسئلہ بہت عام ہے۔

اس کے علاوہ پنجاب کے دو اضلاع لاہور اور فیصل آباد میں بھی انسداد پولیو مہم کا آغاز آج سے ہورہا ہے۔

دریں اثنا بلوچستان سمیت ملک کے 30 اضلاع کی منتخب یونین کونسلز میں بھی جزوی طور پر مہم چلائی جائے گی، جن میں شیخوپورہ کی کچھ یوسیز، افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقے کی 57 یوسیز، افغان پناہ گزین کیمپوں کی 58 یوسیز اور ملتان کی 107 یونین کونسلز شامل ہیں۔

وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ مہم گزشتہ ماہ لاہور میں 2 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد شروع کی جارہی ہے۔

قومی ادارہ برائے صحت کی پولیو لیب کے مطابق سال 2023کے پہلے مثبت نمونے کی تصدیق 19 جنوری کو ہوئی تھی جس کی جینیات نومبر 2022 میں افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ملنے والے وائرس جیسی تھی۔

یہ ایک سال سے زائد کے عرصے میں پولیو کی سرحد پار منتقلی کا پہلا ثبوت تھا، دوسرا مثبت نمونہ 27 جنوری کو سامنے آیا جو جینیاتی طور پر جنوبی خیبرپختونخوا میں پائے جانے والے وائرس جیسا تھا۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور جنوبی خیبرپختونخوا میں وائرس سے جینیاتی روابط کے ساتھ وائلڈ پولیو وائرس کی موجودگی وائرس کی نقل و حرکت کا ثبوت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سرحد کے کسی بھی جانب پولیو وائرس دونوں ممالک کے بچوں کے لیے خطرہ ہے، صرف اورل پولیو ویکسین کی بار بار کی خوراکیں زندگی بھر تحفظ فراہم کر سکتی ہیں‘۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے بتایا کہ گزشتہ سال 13 اضلاع میں وائلڈ پولیو وائرس کے 37 ماحولیاتی نمونے مثبت تھے۔

تاہم بار بار کی جانے والی مہم سے وائرس جنوبی خیبرپختونخوا کے کچھ اضلاع تک محدود ہوگیا ہے۔

سال 2022 میں ملک میں 20 بچے اس وائرس سے مفلوج ہو گئے تھے اور ان تمام کا تعلق خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع سے تھا، 20 میں سے 17 کا تعلق شمالی وزیرستان، دو کا لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے تھا۔

بلوچستان میں انسداد پولیو مہم

وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ اس مہم کے دوران صوبے کی 37 یونین کونسلز کے ایک لاکھ 27 ہزار 253 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

بلوچستان ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈنیٹر سید زاہد شاہ نے کہا کہ خطرناک قرار دیے گئے اضلاع میں 575 ٹیمیں پولیو کے قطرے پلائیں گی۔

مہم کا آغاز کوئٹہ کی پنجپائی یوسی کے علاوہ پشین کی 4، قلعہ عبداللہ میں 6، چمن میں 5، چاغی میں 9، قلعہ سیف اللہ میں 2، لورالائی میں 3، نوشکی میں 4 اور ژوب میں 3 یوسیز کے ساتھ کیا جائے گا۔

بلوچستان میں دو سال سے پولیو وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے جبکہ علاقے سے اکٹھے کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں اپریل 2021 کے بعد سے وائرس کی کوئی علامت نہیں ملی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں