سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے عوام کو غیر مجاز قرضہ ایپلی کیشنز ’منی باکس‘ اور ’منی کلب‘ کے جھانسے میں آنے سے خبردار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ یہ ایپلی کیشنز عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں (این بی ایف سیز) کا نام استعمال کر رہی ہیں اور کسی ریگولیٹری منظوری کے بغیر قرض کی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔

ریگولیٹر نے اپنی لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں قسط بازار (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور قسط پے (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو منی باکس اور منی کلب کے نام سے ایپلی کیشنز متعارف کرانے کی کوئی اجازت نہیں دی۔

یہ غیر مجاز سرگرمی عوام کے لیے سخت خطرے کا باعث ہیں کیوں کہ یہ ایپلی کیشنز بغیر کسی ریگولیٹری منظوری کے کام کر رہی ہیں۔

ایس ای سی پی عوام کے لیے دستیاب ایک فہرست تیار کرتی ہے جس میں لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں اور ڈیجیٹل قرضے دینے والی ایپلی کشنز کے نام شامل ہوتے ہیں جن کے پاس قرض فراہم کرنے کے لیے ریگولیٹر کی اجازت موجود ہے۔

عوام کو کہا گیا کہ کسی قرض دہندہ ادارے سے معاملات کرنے سے پہلے لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنی کی ریگولیٹری حیثیت اور اس کی مجاز ایپلی کیشن کی تصدیق کریں۔

ضرور پڑھیں

جاپان کی کامیاب سماجی زندگی کا کیا راز ہے؟

جاپان کی کامیاب سماجی زندگی کا کیا راز ہے؟

جاپانی اپنے فرائض سے غفلت نہیں برتتے اور قانون سے ڈرنے کے بجائے اس کی پاسداری کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ میں جاپان کے بہت سے شہروں اور مضافاقی علاقوں میں گیا مگر مجال ہے کہ انتظام وانصرام میں کوئی فرق ملا ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں