مریم نواز کا منی بجٹ پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے اظہار لا تعلقی

اپ ڈیٹ 17 فروری 2023
گزشتہ ماہ ہی مریم نواز کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پارٹی کا چیف آرگنائزر مقرر کیا تھا—فائل فوٹو:ڈان نیوز
گزشتہ ماہ ہی مریم نواز کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پارٹی کا چیف آرگنائزر مقرر کیا تھا—فائل فوٹو:ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اپنی پارٹی کی زیرقیادت وفاقی حکومتکی جانب سے مزید ٹیکس لگانے اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا منی بجٹ پیش کیے جانے کے ایک روز بعد نہ صرف ان ’غیر مقبول‘ اقدامات سے دوری اختیار کی بلکہ حکومت سے بھی لا تعلقی کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نو جماعتوں پر مشتنل اتحاد کی یہ مخلوط حکومت ہماری حکومت نہیں ہے، ہماری حکومت نواز شریف کی زیر قیادت بننے والی حکومت ہوگی۔

مریم نواز کے ان بیانات کا مقصد بظاہر پارٹی کے ووٹروں کو مطمئن کرنا تھا جب کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے کی بحالی کی کوشش میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کردیے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ سال نومبر میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت کو ’حقیقی‘ اقتدار ملا، انہوں نے بہاولپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نومبر سے قبل کوئی اور حکومت چلا رہا تھا۔

گزشتہ ماہ ہی مریم نواز کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پارٹی کا چیف آرگنائزر مقرر کیا تھا۔

انہیں ایک ایسے وقت میں جب کہ سنگین معاشی بحران نے حکومت کو غیر مقبول اقدامات اور فیصلے کرنے پر مجبور کردیا ہے جن کے باعث ہنگائی میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے ’پارٹی کی تنظیم نو‘ کرنے اور اس کے ووٹرز کو دوبارہ پرجوش کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ لندن سے پاکستان واپسی کے بعد سے مریم نواز اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل پارٹی کو مضبوط کرنے اور انتخابی مہم کے لیے ماحول بنانے کے لیے پنجاب بھر میں ریلیوں اور پارٹی کارکنوں سے خطاب کر رہی ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کی مریم نواز سے ملاقات

مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے لاہور میں پارٹی رہنما شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی اور ان سے پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے انہیں ’سپورٹ‘ کرنے کوکہا۔

یہ ملاقات شاہد خاقان عباسی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے چند روز بعد ہوئی جب کہ اس دوران ان کے پارٹی سے اختلافات کی خبریں بھی سامنے آتی رہیں تاہم انہوں نے پارٹی سے اپنی دوری کو مریم نواز کو کام کرنے کے لیے مزید جگہ دینے کی کوشش قرار دیا۔

پارٹی کے ماڈل ٹاؤن سیکریٹریٹ میں ہونے والی ملاقات تقریباً 90 منٹ تک جاری رہی، ملاقات کے بعد شاہد خاقان عباسی صحافیوں سے بات چیت کیے بغیر روانہ ہوگئے، بعد ازاں ڈان نے ان سے رابطہ کیا لیکن وہ رد عمل دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

شاہد خاقان عباسی کی مریم نواز سے ملاقات کے لیے لاہور آمد نے پارٹی میں بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا جب کہ اس سے قبل مریم نواز نے اختلافات دور کرنے کے لیے سابق وزیر اعظم سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

شریف خاندان کے قریبی سمجھے جانے والے مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ مریم نواز کی ایک کال پر لاہور آنا ظاہر کرتا ہے کہ شاہد خاقان عباسی اتنے ناراض نہیں تھے جبکہ اس سے قبل ایسا لگ رہا تھا کہ وہ پارٹی چھوڑ دیں گے۔

پارٹی رہنما نے مزید کہا کہ مریم نواز چاہتی ہیں کہ سابق وزیر اعظم پارٹی کے معاملات چلانے میں ان کا ساتھ دیں۔

مریم نواز نے شاہد خاقان سے یہ بھی کہا کہ وہ پارٹی میں ان کے عہدے کے حوالے سے بیانات نہ جاری کریں اور اگر انہیں انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پر کوئی مسئلہ ہے تو اسے بھی ان کے علم میں لائیں تاکہ معاملے کو حل کیا جا سکے۔

گزشتہ ماہ مریم نواز کو سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مقرر کیے جانے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے پارٹی کے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ ان کے استعفے کے پیچھے بنیادی اصول یہ تھا کہ مریم نواز کو نئی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی کام کرنے کے لیے ’کھلا میدان‘ فراہم کیا جائے، تاہم انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی نہیں چھوڑ رہے جب کہ وہ گزشتہ 30 برس سے ان کے والد نواز شریف کے ساتھ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں