پاک فوج کو جنرل (ر) باجوہ کے ریکارڈنگز کے اقدام کی انکوائی کرانی چاہیے، عمران خان

اپ ڈیٹ 19 فروری 2023
عمران خان نے کہا کہ ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے ریکارڈنگز کو تسلیم کیا جو کہ ایک غیر قانونی اقدام ہے لہٰذا عسکری ادارے کو جنرل (ر) باجوہ کے اس اقدام کی انکوائری اپنے طور پر کروانی چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے سے معروف کالم نگاروں اور سینئر صحافیوں نے ملاقات کی جس میں عمران خان نے عدلیہ کے خلاف حکومتی سطح پر مہم، معاشی چیلنجز اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات سمیت تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی پر بات کی۔

عمران خان نے ’جیل بھرو تحریک‘ کی تیاریوں اور اہداف پر بھی مفصل بات چیت کی۔

عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا ہے پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ خصوصاً ججز کے خلاف گھٹیا مہم شرمناک ہے، مسلم لیگ (ن) عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی ہے، ججوں کی خریدو فروخت جیسی رسمِ بد کی موجد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالنے اور انہیں آئین کی بالادستی کے لیے کردار ادا کرنے سے باز رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عدلیہ قوم کی واحد امید ہے، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر آئین کی پامالیوں میں اتحادی حکومت کا کلیدی معاون ہے، ہمارے اتحادیوں کو نشانۂ انتقام بنا کر انہیں خوفزدہ کرنے اور سیاسی آمریت کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کے اس شرمناک سلسلے کو قوم کی حمایت و تائید سے روکیں گے، لہٰذا جیل بھرو تحریک کا اعلان کرچکا ہوں، حقیقی آزادی کے لیے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر استحکام آنا ناممکن ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوم کو غلام بنانے کے لیے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے حکومت تبدیل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا، باجوہ کہتے تھے کہ امریکا خوش نہیں ہے چنانچہ روس۔یوکرین تنازع پر حکومتی پالیسی سے متضاد بیان داغ دیا لیکن ہمیں یوکرین اور روس کے معاملے پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جو کہ ایک غیر قانونی اقدام ہے، لہٰذا عسکری ادارے کو جنرل (ر) باجوہ کے اس اقدام کی انکوائری اپنے طور پر کروانی چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ صدر مملکت نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے ایک احسن اقدام کیا، پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے، ترسیلات زر، زراعت، انڈسٹری اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو رہا تھا اور ہمارے دور میں ملک میں سرمایہ کاری آرہی تھی، لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی نیگیٹیو اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے جبکہ تحریک انصاف کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا۔

عدالت کی طرف سے دہشت گردی کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہونے کے حکم پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 سال پہلے قانونی بالادستی کے لیے میں آیا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جائیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں، 1999 کی طرح مسلم لیگ (ن) نے 2018 میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی، روپے کی گراوٹ کا اثر ہر شعبے پر آرہا ہے اور مہنگائی عوام کے لیے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، امپورٹڈ حکومت کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کروا لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انتخابات کے ذریعے ملک کو بحران سےنکالنے کے لیے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی لیکن ان کی پوری کوشش یہ ہے کہ یہ تب الیکشن کروائیں جب یہ سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 105 واضح کہتا ہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو 90 دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو نگران حکومتیں لائی گئی ہیں وہ جانبدار ہی نہیں بلکہ ہمارے خلاف بھی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگوں پر مقدمات درج کرکے ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جارہی ہیں لیکن امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئے مزاحمت کے لیے ’جیل بھرو تحریک‘ جیسا جمہوری طریقہ اختیار کیا ہے جس میں ملک بھر سے کارکنان اور عوام رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدھ سے گرفتاریاں پیش کرنے کے عمل کا آغاز کر دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں