بار کونسلز کا عدالت عظمیٰ کے جج کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ

22 فروری 2023
بار کونسلز کا مطالبہ ہے کہ جج، جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا سامنا کرنے کے بجائے استعفیٰ دیں۔—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
بار کونسلز کا مطالبہ ہے کہ جج، جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا سامنا کرنے کے بجائے استعفیٰ دیں۔—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

وکلا کی اعلیٰ تنظیمیں، سپریم کورٹ کے موجودہ جج کے خلاف ریفرنس دائر کریں گی جو حال ہی میں لیک ہونے والی آڈیو میں مبینہ طور پر ایک کردار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں وکلا کی سب سے بڑی ریگولیٹری باڈی پاکستان بار کونسل (پی بی سی)، تمام صوبائی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت جج کے ’مس کنڈکٹ‘ پر سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کے سامنے 6 علیحدہ علیحدہ ریفرنسز جمع کرائے گی۔

اس بات کا فیصلہ پی بی سی کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد بار کونسلز نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد حسن رضا پاشا نے میڈیا کو بتایا کہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ مس کنڈکٹ پر سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے ریفرنسز دائر کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنسز آئندہ ہفتے تک دائر کر دیے جائیں گے،اگر سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے ریفرنسز کی سماعت نہ کی گئی تو وکلا کی تنظیمیں اپنی اگلی حکمت عملی ترتیب دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بار کونسلز کا مطالبہ ہے کہ مذکورہ جج، جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا سامنا کرنے کے بجائے استعفیٰ دیں۔

حسن رضا پاشا نے کہا کہ بار کونسلز کو ججوں کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، وہ صرف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری کو طلب کر سکتے ہیں، جن کی آواز لیک ہونے والی آڈیو کلپس میں شامل ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے سینئر عہدیدار اختر حسین نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ بار کونسلز کا اس معاملے سے تعلق ہے ’جس سے گریز نہیں کیا جا سکتا‘۔

حسن رضا پاشا نے کہا کہ عابد زبیری کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کا موقع دیا جائے گا لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو پی بی سی مبینہ مس کنڈکٹ پر ایک باضابطہ نوٹس جاری کرے گی اور ان کا پریکٹس لائسنس منسوخ کر دے گی۔

خیال رہے کہ 16 فروری کو تین آڈیو کلپس لیک ہوئے تھے جس میں سے ایک کلپ میں پرویز الہٰی کو مبینہ طور پر جج سے بات کرتے ہوئے سنا گیا جن کے بینچ کے سامنے وہ چاہتے تھے کہ بدعنوانی کا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

پرویز الہٰی کی آواز جج کو یہ بتاتے ہوئے سنی جاسکتی تھی کہ وہ ان سے ملنے آرہے ہیں، جس پر دوسری طرف کے آدمی نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ مناسب نہیں ہوگا لیکن سابق وزیر اعلیٰ پنجاب مصر رہے کہ وہ قریب ہیں اور بغیر پروٹوکول کے آرہے ہیں اور وہ سلام کرکے چلے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں