افغان سینٹرل بینک کے 3.5 ارب ڈالر کے ذخائر ضبط نہیں کر سکتے، امریکی جج

اپ ڈیٹ 22 فروری 2023
جج نے فیصلہ دیا کہ افغان سینٹرل بینک کے 3.5 ارب ڈالر کے ذخائر کا 9/11 حملوں کے متاثرین کے لواحقین سے کوئی لینا دینا نہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
جج نے فیصلہ دیا کہ افغان سینٹرل بینک کے 3.5 ارب ڈالر کے ذخائر کا 9/11 حملوں کے متاثرین کے لواحقین سے کوئی لینا دینا نہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کے فیڈرل جج نے فیصلہ دیا ہے کہ افغانستان کے سینٹرل بینک کے 3.5 ارب ڈالر کے ذخائر کا 9/11 دہشت حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے کوئی لینا دینا نہیں اور وہ انہیں ضبط نہیں کر سکتے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق نیویارک کے فیڈرل ریزرو بینک میں 3.5 ارب ڈالر کے اثاثے 15 اگست 2021 کو اس وقت منجمد کردیے گئے تھے جب کابل میں افغان طالبان کے داخل ہو گئے تھے اور امریکا کی حمایت یافتہ افغان حکومت کی جگہ اقتدار سنبھال لیا تھا۔

رقم منجمد کیے جانے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ یہ رقم 9/11 حملوں میں مرنے والوں کے لواحقین کے لیے دستیاب ہوگی۔

اس کے بعد حملوں میں نقصان پر طالبان پر مقدمہ کر کے اس میں کامیابی حاصل کرنے والے متاثرہ خاندانوں کے گروپ نے عدالت میں درخواست دی تھی کہ اس منجمد رقم کو مقدمے کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔

نیویارک کے سدرن ڈسٹرکٹ کے جج جارج ڈینیئلز نے کہا کہ افغان سینٹرل بینک کے فنڈز منجمد کرنا وفاقی عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

اپنے 30 صفحات کے فیصلے میں انہوں نے کہا کہ ان اخراجات کی رقم افغان سینٹرل بینک کے فنڈز سے نہیں ادا کی جاسکتی، افغان عوام یا سابق افغان حکومت کے بجائے طالبان 9/11 حملوں کے نقصانات کے ازالے کے لیے رقم کی ادائیگی کے پابند ہیں۔

جارج ڈینیئلز نے کہا کہ یہ رقم متاثرہ خاندانوں کو دینے کے حوالے سے آئینی طور پر ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم طالبان کو ایک قانونی حکومت کے طور پر تسلیم کر رہے ہیں۔

2021 میں طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکا سمیت کسی بھی ملک نے ان کی حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بنیادی نتیجہ یہ اخذ کیا جاتا ہے کہ طالبان اور نہ ہی ججمنٹ کریڈٹرز، طالبان کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے افغانستان کی ریاست کے خزانے پر ڈاکا ڈالنے کے حقدار ہیں۔

جارج ڈینیئلز کا فیصلہ گزشتہ سال ایک اور امریکی جج کی جانب سے دیے گئے فیصلے سے مطابقت رکھتا ہے اور یہ 9/11 حملوں میں مرنے والوں کے لواحقین کے ساتھ ساتھ ان انشورنس کمپنیوں کے لیے بھی بڑا دھچکا ہے جنہوں نے حملوں کے سبب ادائیگیاں کی تھیں۔

9 ستمبر 2001 کو دہشت گردوں نے دو اغوا کیے گئے جہاز نیویارک کے دو بلند و بالا مشہور ٹاورز سے ٹکرا دیے تھے جبکہ ایک جہاز سے پینٹاگون اور ایک اور دوسرے سے پنسلوینیا کے علاقے میں حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 2900 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے بعد اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے افغانستان پر حملہ کردیا تھا اور دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ دو دہائیوں تک جاری رہی تھی۔

2021 میں تقریباً دو دہائیوں کے بعد امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے دوبارہ اقتدار سنبھال لیا اور اپنے سخت قوانین نافذ کر دیے۔

تبصرے (0) بند ہیں