ماضی میں سیاستدانوں اور معروف شخصیات کی ویڈیوز وائرل کرکے یا ان پر تبصرے کرکے شہرت بٹورنے والی ٹک ٹاکر حریم شاہ نے اعتراف کیا ہے کہ حال ہی میں وائرل ہونے والی ویڈیوز ان کی ہی ہیں، جنہیں ان کی قریبی دوستوں نے وائرل کیا۔

حریم شاہ کی متعدد ویڈیوز 27 فروری سے انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں انہیں بیڈ روم اور واش روم میں قابل اعتراض حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد حریم شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں شیئر کردہ ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ ان کی ویڈیوز کو ان کی ماضی میں قریب رہنے والی ٹک ٹاکرز صندل خٹک اور عائشہ نے وائرل کیا۔

حریم شاہ نے انسٹاگرام اسٹوری میں وائرل ویڈیوز سے متعلق وضاحت کی—اسکرین شاٹ
حریم شاہ نے انسٹاگرام اسٹوری میں وائرل ویڈیوز سے متعلق وضاحت کی—اسکرین شاٹ

مختصر ویڈیو میں حریم شاہ نے بتایا کہ صندل خٹک اور عائشہ انہیں پہلے ہی دھمکیاں دے چکی تھیں کہ وہ ان کی ویڈیوز کو وائرل کردیں گی۔

حریم شاہ کے مطابق انہوں نے مذکورہ ویڈیوز کچھ عرصہ قبل اس وقت بنائی تھیں جب ان کی دوستی صندل خٹک اور عائشہ کے ساتھ تھی اور مذکورہ دونوں ٹک ٹاکرز کو ان کے موبائل تک بھی رسائی ہوتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں عائشہ کے خلاف شکایت درج کروا چکی تھیں مگر تحقیقاتی ادارے نے ان کے خلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی۔

ٹک ٹاکر نے واضح کیا کہ انہوں نے وائرل ہونے والی ویڈیوز اپنے ہی گھر میں بنائی تھیں اور ان کا کسی تیسرے فرد کے ساتھ کبھی کوئی تعلق ہی نہیں رہا۔

حریم شاہ نے دعویٰ کیا کہ ان کا کبھی کوئی بوائے فرینڈ نہیں رہا اور نہ ہی ان کے کسی تیسرے فرد کے ساتھ کبھی کوئی تعلقات رہے ہیں۔

حریم شاہ نے الزام عائد کیا کہ صندل خٹک اور عائشہ کو شادی کے بعد ان سے حسد ہوگیا اور اور وہ ان کی ازدواجی زندگی خراب کرنا چاہتی ہیں۔

حریم شاہ کی جانب سے ویڈیوز کو وائرل کرنے کا الزام عائد کیے جانے کے بعد تاحال صندل خٹک اور عائشہ نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

دوسری جانب ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد حریم شاہ کا نام ٹوئٹر پر 28 فروری اور یکم مارچ کو ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا اور لوگ ٹرینڈ میں ان کی جعلی اور پرانی ویڈیوز بھی شیئر کرتے دکھائی دیے۔

ماضی میں حریم شاہ کی سیاستدانوں اور معروف شخصیات کے ساتھ متعدد ویڈیوز وائرل ہوچکی ہیں اور انہیں ان کی ویڈیوز اور متنازع دعووں کی وجہ سے کافی شہرت بھی حاصل رہی ہے۔

ان کے خلاف منی لانڈرنگ سمیت ملک کے تحقیقاتی اداروں کو بدنام کرنے جیسے الزامات کے تحت مختلف مقدمات بھی زیر التوا ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں