غیرلائسنس شدہ قرضہ دینے والی ایپلیکیشنز پلے اسٹور سے ہٹانے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2023
اس وقت صرف 10 لائسنس یافتہ نان بینک فنانس کمپنیز کو قرض دینے کی اجازت ہے—تصویر: رائٹرز
اس وقت صرف 10 لائسنس یافتہ نان بینک فنانس کمپنیز کو قرض دینے کی اجازت ہے—تصویر: رائٹرز

سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ گوگل نے پاکستان میں بغیر لائسنس کے چلنے والی قرضہ ایپلیکیشنز کو پلے اسٹور سے ہٹانے پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ورک شاپ سے خطاب کرتے ہوئے ایس ای سی پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالدہ حبیب کا کہا کہ کمیشن نے ڈیٹا کی خلاف ورزیوں اور لائسنس یافتہ ڈیجیٹل قرض دہندہ کمپنیوں کے زبردستی وصولی کے طریقوں سے متعلق خدشات سے نمٹنے کے لیے رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سرچ انجن کمپنی، پاکستان میں گوگل پلے اسٹور سے تمام غیر لائسنس یافتہ ڈیجیٹل قرض دہندہ ایپلیکشنز پپر پابندی لگانے پر رضامند ہے، جس میں سے زیادہ تر بیرونِ ملک سے چلائی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک اس معاملے میں تعاون کررہے یں جس کے بعد ان ایپلیکشنز کی فہرست کو حتمی شکل دی جائے گی جنہیں ہٹایا جانا ہے۔

خالدہ حبیب نے مزید کہا کہ ’نئے قواعد کے مطابق ڈیجیٹل قرض دہندہ کمپنیوں کے لیے اپنے ایپلیکیشنز اپڈیٹ کرنے کی آخری تاریخ 27 مارچ ہے جس کے بعد حتمی فہرست تیار کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2023 میں بات چیت کے بعد گوگل پلے اسٹور سے 58 غیر مجاز ڈیجیٹل قرض دہندہ ایپلیکیشنز ہٹائی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی نے غیر مجاز ایپلیکشن ہٹانے کا معاملہ متعلقہ اداروں بشمول پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، ایف آئی اے، نیشنل کمیونکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ گوگل اور ایپل کے سامنے اٹھایا تھا۔

اس وقت صرف 10 لائسنس یافتہ نان بینک فنانس کمپنیز (این بی ایف سیز) کو قرض دینے کی اجازت ہے۔

یہ ایپلیکیشنز ایک مختلف ریگولیٹری فریم ورک کے تحت چلتی ہیں کیوں کہ یہ کمرشل بینکوں کے برعکس ایس ای سی پی کے ڈومین میں آتی ہیں، کمرشل بینکس اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے ریگولیٹ ہوتے ہیں۔

ایس ای سی پی عہدیدار نے کہا کہ ’آئندہ ماہ کے اختتام تک این بی ایف سیز اور بینکوں کی ایک مکمل درست فہرست تیار کر کے گوگل کو ارسال کردی جائے گی۔

ڈیجیٹل قرض دہندہ ایپلیکیشنز ضرورت مند افراد کو بغیر کوئی چیز گروی رکھے مختصر مدت کے قرض فراہم کرتی ہیں لیکن غیر لائسنس یافتہ کمپنیوں کی ایک بڑی تعداد ابھری ہے جو زبردستی اور غیر اخلاقی طریقوں سے قرض دینے میں ملوث ہیں۔

متعدد شکایات کے بعد ایس ای سی پی نے صارف کے تحفظ کے لیے سرکلر 15 جاری کیا، جس میں قرض دینے سے پہلے قرض دہندہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی کم سے کم معلومات کا تعین کیا گیا ہے۔

جنوری سے نومبر 2022 تک این بی ایف سیز 63 ارب 58 کروڑ روپے کے قرض دے چکی ہیں اور حکام کو توقع ہے کہ سال 2023 میں یہ تعداد دگنی ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں