پاکستان، افغانستان طورخم پر تجارت و پیدل گزرنے والوں کو سہولت فراہم کرنے پر متفق

افغان طالبان نے 19 فروری کو سرحد کو سفری اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بند کر دیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
افغان طالبان نے 19 فروری کو سرحد کو سفری اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بند کر دیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی اور افغان حکام نے سرحد پار تجارت اور پیدل چلنے والوں کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاہدہ بدھ کو گمراک کے علاقے میں افغان کسٹم دفاتر میں پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہوا۔

پاکستانی وفد میں لیفٹیننٹ کرنل مجتبیٰ، نیشنل لاجسٹک سیل کے ریٹائرڈ کرنل ستار، اے ڈی سی رضوان اور پولیس، اینٹی نارکوٹکس فورس اور محکمہ صحت کے حکام شامل تھے جبکہ افغانستان کی نمائندگی ڈائریکٹر جنرل (کسٹمز) عبدالہادی، ڈپٹی ڈائریکٹر (درآمد اور برآمد) قاضی حامد اور بارڈر سیکیورٹی اور صحت کے حکام نے کی۔

شرکا نے 19 فروری کو افغان سرحدی فورسز کی جانب سے طورخم بارڈر کی ہفتہ بھر کی یکطرفہ بندش کی وجوہات پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ افغان حکام نے ایک بار پھر پاکستان کی جانب سے افغانستان سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو ہنگامی حالات میں بغیر ویزے کے اپنی سرزمین پر داخلے کی اجازت دینے سے انکار کے علاوہ تجارتی سامان لانے والے ڈرائیوروں کے ساتھ افغان کنڈکٹرز سے متعلق شکایت کی۔

افغان حکام نے افغانستان میں داخل ہونے والی پاکستانی گاڑیوں کے برابر افغان گاڑیوں اور افغان کارڈ یا پروف آف رجسٹریشن کارڈ (پی او آر) کے حامل افغان شہریوں کے داخلے کی اجازت طلب کی۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ افغان حکام نے پاکستانی ہم منصبوں سے درخواست کی کہ وہ پی او آرز اور افغان کارڈز ضبط نہ کریں اور صرف انہیں پنچ کریں کیونکہ واپس آنے والے زیادہ تر افغان باشندے، جو کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم تھے ان کے پاس شناختی کارڈ یا قانونی سفری دستاویزات نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان فریق نے یہ بھی اصرار کیا کہ ان کے ملک کے لوگ جن کے پاس پی او آر یا افغان کارڈ نہیں ہیں اور وہ یو این ایچ سی آر کی رضاکارانہ وطن واپسی کے پروگرام کے تحت پاکستان واپس جا رہے ہیں، انہیں خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ افغان حکام نے اس بات پر زور دیا کہ ان تمام مسائل کو باہمی طور پر حل کیا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں اچانک سرحد کی بندش کو روکا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے حکام بغیر ویزے کے مریضوں کے تیمارداروں اور افغان ٹرانسپورٹ کنڈکٹرز کو اجازت دینے پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

تاہم ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی حکام نے اپنے افغان ہم منصبوں کو یقین دلایا کہ وہ ان مسائل کو اسلام آباد میں اعلیٰ حکام کے ساتھ فیصلے کے لیے اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں نے چائلڈ پورٹرز کو خفیہ طور پر چینی اور سنگترے افغانستان لے جانے اور پاکستان کو سامان اسمگل کرنے سے روکنے کے لیے ٹھوس کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان فریق نے علاج کے لیے پاکستان جانے کے لیے اپنے ملک سے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران طورخم بارڈر کی دو بار بندش کی وجہ سے ایسے شہریوں کی ایک بڑی تعداد شدت سے اپنی روانگی کا انتظار کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں