لیبارٹری میں اسپرم اور انڈے تیار کرنے کی وجہ سے شہرت رکھنے والے ایک جاپانی سائنس دان نے دو نر چوہوں کی خلیات سے مادہ انڈہ تیار کرنے کا حیران کن دعویٰ کردیا، جسے اخلاقی طور پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جاپانی سائنس دان کاتسوہیکو حیاشی اپنی متنازع تحقیقات کی وجہ سے عالمی شہرت کے حامل ہیں، انہوں نے ماضی میں انسانی اسپرم سمیت مختلف اقسام کو انڈوں کو لیبارٹری میں تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اب انہوں نے ایک تازہ تحقیق کے دوران دو نر چوہوں کے جسموں سے لی گئی خلیات سے مادہ انڈہ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

طبی جریدے ’نیچر‘ کے مطابق جاپان کی اوساکا یونیورسٹی کے ماہر پروفیسر کاتسوہیکو حیاشی نے برطانیہ میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس میں اپنی نئی تحقیق سے متعلق بتایا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کاتسوہیکو حیاشی کی سربراہی میں ماہرین کی ٹیم نے ایک بالغ چوہے کی جلد سے خلیات حاصل کیے، جنہیں بعد ازاں اسٹیم سیل میں تبدیل کیا گیا، یعنی انہیں ایسے خلیے میں تبدیل کیا گیا جس سے دوسری قسم کا خلیہ تیار کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق بعد ازاں اسٹیم سیل پر مزید کام جاری رکھا گیا اور اس وقت تک اس کو خصوصی درجہ حرارت میں رکھا گیا جب تک کہ اس خلیے میں سے ’وائی‘ کروموسوم نامی ایسڈ یا پروٹین کیمیکل الگ نہ ہوگیا۔

تحقیق کے مطابق اسٹیم سیل میں سے ’وائی‘ کروموسوم کے الگ ہونے کے بعد بچ جانے والے خلیے میں موجود ’ایکس‘ کروموسم کی کاپی تیار کی گئی اور پھر کاپی کو اصل خلیے سے جوڑ دیا گیا۔

تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں یعنی کاپی اور اصل ’ایکس کروموسوم‘ والی خلیات نے مل کر مادہ انڈہ تیار کیا۔

ماہرین نے بتایا کہ ان کی تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن انہیں امید ہے کہ اگلے 10 سال میں وہ مذکورہ تحقیق میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر سکیں گے۔

تحقیقی ٹیم کی سربراہی کرنے والے جاپانی پروفیسر نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی خواہش ہوگی کی ان کی تحقیق اور تکنیک کو سماجی طور پر قبول کرکے اس عمل کو انسانوں پر بھی آزمایا جائے۔

سائنس دان نے تسلیم کیا کہ ان کا تجربہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کی جانب سے تیار کردہ انڈوں کو کافی وقت تک محفوط رکھنے جیسے مسائل سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے۔

ماہرین کی جانب سے نر چوہوں کی خلیات سے مادہ انڈوں کی تشکیل کرنے کے عمل پر متعدد سیاست دانوں نے تنقید بھی کی اور اسے معاشرتی طور پر ناقابل قبول قرار دیا۔

تحقیق پر تنقید کرنے والے ماہرین کے مطابق معاشرے میں مذکورہ تحقیقات جانوروں اور پرندوں پر بھی ناقابل قبول ہیں، انسان تو بہت دور کی بات ہے۔

تنقید کرنے والے ماہرین کے مطابق معاشرتی اور فطرتی طور پر یہ ناقابل قبول عمل ہے کہ نر یا مرد حضرات کے خلیات سے پیدائشی انڈے تیار کیے جائیں۔

تاہم بعض ماہرین نے جاپانی سائنس دان کی تحقیق کو مستقبل میں انسانوں میں بانجھ پن کے علاج میں اہم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے انسانی پیدائش میں بھی بہتری ہو سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں