بھارتی زبان تیلگو کے گانے ’ناٹو ناٹو‘ کو فلمی دنیا کے معتبر ترین ایوارڈ ’آسکر‘ دیے جانے کے بعد لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا مذکورہ گانے کو یوکرین کی حمایت اور روس کی مخالفت کے لیے ایوارڈ دیا گیا؟

’ناٹو ناٹو‘ کو 13 مارچ کو ہونے والے 95 ویں آسکر تقریب میں ایوارڈ سے نوازا گیا اور یہ بھارتی تاریخ کا پہلا گانا بنا، جس نے آسکر حاصل کیا۔

’آسکر‘ سے قبل رواں برس جنوری میں اسی گانے کو گولڈن گلوب ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا اور اس وقت بھی یہی سوال اٹھائے گئے تھے کہ کیا گانے کو یوکرین کی حمایت اور روس کی مخالفت کی وجہ سے ایوارڈ دیا؟

’ناٹو ناٹو‘ کو اویوارڈ ملنے کے بعد ٹوئٹر پر سوال کیا کہ تیلگو گانے کو کیا صرف اس لیے ایوارڈ دیا گیا کہ اسے یوکرین میں فلمایا گیا؟ یا پھر اسے یوکرینی صدر زیلنسکی کی حمایت کرنے پر ایوارڈ ملا ؟

ساتھ ہی سوال کیا گیا کہ کہیں ’ناٹو ناٹو‘ کو بادشاہت مخالف کہانی کی فلم میں شامل کرنے پر ایوارڈ دیا گیا؟

اسی طرح بعض صارفین نے واضح لکھا کہ ’ناٹو ناٹو‘ گانے کو چوں کہ یوکرین کے صدارتی محل کے سامنے شوٹ کیا گیا، اسی لیے اسے ایوارڈ دیا گیا، اسے فلم کی کامیابی سمجھنا یا قرار دینا درست نہیں’۔

اسی حوالے سے ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے بتایا کہ ’ناٹو ناٹو‘ کو 2021 میں یوکرین پر روسی حملے سے کچھ ہفتے قبل شوٹ کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جس وقت یوکرین کی انتظامیہ سے گانے کو شوٹ کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی، اس وقت بھی کشیدگی تھی لیکن یوکرینی صدر کے شوبز سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں وہاں شوٹنگ کی اجازت مل گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گانے میں ڈانس کرنے والے یوکرینی شوبز سے تعلق رکھنے والے تمام رضاکار اب روس کے خلاف جنگ کا حصہ ہیں۔

’ناٹو ناٹو‘ تیلگو زبان کے الفاظ ہیں، جن کا مطلب ’ناچو ناچو‘ ہوتا ہے اور یہ گانا 2022 کی پیرڈ ایکشن تیلگو فلم ’آر آر آر‘ میں شامل تھا۔

اس گانے میں مذکورہ فلم کے دونوں مرکزی اداکاروں این ٹی آر جونیئر اور رام چرن نے رقص کیا ہے۔

اس گانے کی شاعری تیلگو فلموں کے نغمے لکھنے والے نغمہ نگار چندر بوس نے لکھی ہے جب کہ اس کی موسیقی ایم ایم کیروانی نے ترتیب دی، جنہوں نے پوری فلم کے گانوں کو کمپوزیشن کی۔

اس گانے کو راہول سپل گنج اور کالا بھیراوا نے گایا ہے۔

’ناٹو ناٹو‘ گانے کی خاص بات یہ ہے کہ اسے یوکرین کے صدرتی محل کے سامنے فلمایا گیا تھا اور زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ اسی وجہ سے ہی گانے کو ممکنہ طور پر ایوارڈ دیا گیا ہوگا۔

’آر آر آر‘ نامی فلم کو گزشتہ برس 2022 کے وسط میں ریلیز کیا گیا تھا، جسے بھارت کی سب سے مہنگی فلم قرار دیا گیا تھا اور یہ اربوں روپے کے بجٹ سے تیار ہوئی تھی۔

اس فلم کی کہانی 1920 کے برٹش انڈیا کے زمانے کی ہے، جس میں انگریز عہدیدار اپنی اہلیہ کے ساتھ جنگل کی سیر کے دوران ایک بچی کو اغوا کرکے لے جاتے ہیں، جس کے بعد بچی کے قبیلے کا ایک جنگجو بچی کی بازیابی کے لیے انگریز افسران کے پیچھے پیچھے دہلی تک جا پہنچتا ہے اور اسے شخص کو روکنے کے لیے انگریز عملدار ایک لالچی مگر قابل پولیس افسر کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں