لاہور ہائیکورٹ: جاں بحق پی ٹی آئی کارکن کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کیلئے درخواست سماعت کیلئے مقرر

14 مارچ 2023
علی بلال عرف ظل شاہ 8 مارچ کو جاں بحق ہوئے تھے—فائل/فوٹو: ڈان
علی بلال عرف ظل شاہ 8 مارچ کو جاں بحق ہوئے تھے—فائل/فوٹو: ڈان

لاہور ہائی کورٹ میں مقامی وکیل کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جاں بحق کارکن ظل شاہ کے معاملے پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشیل دینے کی درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ ندیم سرور نے ریلی کے دوران پی ٹی آئی کے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی موت کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے درخواست دائر کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی اور جسٹس شمس محمود مرزا کل سماعت کریں گے۔

درخواست میں پنجاب کی نگراں حکومت، آئی جی پنجاب، ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ ندیم سرور نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ سیاسی کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کو دن دہاڑے قتل کر کے سروسز ہسپتال میں چھوڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظل شاہ پر بدترین تشدد کے نشانات سامنے آئے ہیں اور ان کو آخری مرتبہ پولیس کی قیدیوں کی وین میں دکھا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق ظل شاہ کی موت کالے رنگ کے ویگو ڈالے کی ٹکر سے ہوئی لہٰذا ظل شاہ کی موت اہم نوعیت کا معاملہ ہے، جس کی تحقیقات ہونا ضروری ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 9 عوام کی جانوں کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے لہٰذا لاہور ہائی کورٹ ظل شاہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دے۔

ایڈووکیٹ ندیم سرور نے جوڈیشل کمیشن بنانے استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کمیشن کی کارروائی کی خود نگرانی بھی کرے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے دو روز قبل کارکن کے قتل کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے ریلی کے دوران جاں بحق ہونے والے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے پولیس کو ’درندے‘ قرار دیا تھا۔

پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’پولیس نے اس کو اٹھا کر وین میں رکھ کر کہاں لے کر گئے، دو ڈیڑھ گھنٹے کے اندر اس کے ساتھ کیا کیا گیا‘۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ’اس کی لاش ایک سڑک پر ملی، ہماری جماعت کا ایک کارکن سڑک سے لاش اٹھا کر سروسز ہسپتال لے کر گیا، اس کے بعد پوسٹ مارٹم آتی ہے اور میں نے ڈاکٹر یاسمین کے ساتھ قوم کو رپورٹ کے بارے میں بتایا گیا‘۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ’میں پنجاب کے چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، ان درندوں سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے، آپ کمیشن بنائیں اور تفتیش کریں کہ اس کو کیا ہوا ہے، آپ راہ حق پر کھڑا ہوں، یہ آپ، وکلا اور قوم کی ذمہ داری ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’میری درخواست ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، لاہور ہائی کوٹ کو کہنا چاہتا ہوں جوڈیشل کمیشن بنائیں، الیکشن کمیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ وزیراعلیٰ، آئی جی اور سی سی پی او سے فوری طور پر استعفیٰ لیں، ان پر کارروائی کریں‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’میں پنجاب کے چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، ان درندوں سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے، آپ کمیشن بنائیں اور تفتیش کریں کہ اس کو کیا ہوا ہے، آپ راہ حق پر کھڑا ہوں، یہ آپ، وکلا اور قوم کی ذمہ داری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میری درخواست ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، لاہور ہائی کوٹ کو کہنا چاہتا ہوں جوڈیشل کمیشن بنائیں، الیکشن کمیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ وزیراعلیٰ، آئی جی اور سی سی پی او سے فوری طور پر استعفیٰ لیں، ان پر کارروائی کریں‘۔

یاد رہے کہ 8 مارچ کو لاہور میں پی ٹی آئی کی ریلی کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا تھا جبکہ اس دوران پی ٹی آئی کا کارکن علی بلال جاں بحق ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں