کراچی واٹر بورڈ فوج کے حوالے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، وزیر بلدیات سندھ

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2023
خرم شیر زمان کا خیال تھا کہ کے ڈبلیو ایس بی کو فوج کے حوالے کردینا چاہیے— تصویر: ڈان آرکائیو
خرم شیر زمان کا خیال تھا کہ کے ڈبلیو ایس بی کو فوج کے حوالے کردینا چاہیے— تصویر: ڈان آرکائیو

صوبائی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) حکومتِ سندھ کے انتظامی کنٹرول میں ہے اور اسے فوج کے حوالے کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وقفہ سوالات کے دوران اراکین اسمبلی کے تحریری اور زبانی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے اس بات کی تردید کی کہ پانی کا انتظامی ادارہ فوج کے انتظامی کنٹرول میں دیا جارہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما خرم شیر زمان نے وزیر سے پوچھا تھا کہ کیا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کو فوج کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔

خرم شیر زمان کا خیال تھا کہ کے ڈبلیو ایس بی کو فوج کے حوالے کردینا چاہیے کیونکہ لوگ پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی صرف اپنے کارکنوں میں پانی کے ٹینکر تقسیم کر رہی ہے۔

تاہم وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ خرم شیر زمان کی درخواست پر ان کے حلقے میں بھی پانی کے ٹینکر دیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت شہر کی آبادی ڈھائی کروڑ ہے اور ان کی ضروریات کے لیے یومیہ ایک ارب گیلن پانی درکار ہے جبکہ ہم روزانہ 48 کروڑ 50 گیلن پانی فراہم کر رہے ہیں۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ شہر میں بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں واٹر یوٹیلیٹی کا کوئی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک نہیں ہے، اس کے علاوہ کراچی واٹر بورڈ پانی کی قلت کی وجہ سے پورے شہر کو پانی فراہم نہیں کر سکتا۔

وزیر ناصر حسین شاہ نے یہ بھی بتایا کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) گریٹر کراچی واٹر سپلائی اسکیم پر کام کر رہی تھی، جسے کے-4 پروجیکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے اور تاخیر کی وجہ سے اس کی لاگت 25 ارب روپے سے بڑھ کر 126 ارب روپے ہو چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں