حکومت کو تحریک انصاف کے ساتھ دہشت گرد جماعت کی طرح ڈیل کرنا چاہیے، مریم نواز

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2023
مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز لاہور میں پریس کانفرنس کررہی تھیں— فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز لاہور میں پریس کانفرنس کررہی تھیں— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقدامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست کو پی ٹی آئی کے ساتھ ایک دہشت گرد جماعت کی طرح ڈیل کرنا چاہیے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے سیاست دان مقصد کے لیے پھانسی کا پھندا بھی قبول کرتے ہیں، شہادتیں بھی قبول کرتے ہیں، گولیاں بھی کھاتے ہیں، جلاوطنی بھی برداشت کرتے ہیں اور جھوٹے مقدمات میں عمر قید بھی برداشت کرتے ہیں لیکن یہ پاکستان کے 75سال میں پہلی بار دیکھنے کو ملا کہ ایک ایسی جماعت جو خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے، ایک انسان جو خود کو سیاسی لیڈر کہتا ہے اور سیاسی جماعتوں سے مقابلہ کرتا ہے، اس نے پچھلے پانچ دن سے زمان پارک میں جو حرکتیں شروع کی ہوئی ہیں، میں نے وہ کبھی نہیں دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی جان بچانے، گرفتاری سے روکنے، قانون کے آگے پیش ہونے سے روکنے کے لیے انہوں نے جس طرح ریاست پر دھاوا بولا، جس طرح سے انہوں نے پنجاب کی سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا، ریاست پر حملہ کیا اس کے مناظر گزشتہ پانچ دن سے ہم ٹی وی اسکرین پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کے خلاف کھلے عام بغاوت ہوئی ہے اور یہ آج سے نہیں ہو رہا بلکہ 2014 سے یہی سب کچھ ہو رہا ہے، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے شاہراہ دستور پر قبریں کھودیں، کفن پہن کر ریاست کا مذاق اڑایا، جنہوں نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا، پولیس افسران کے سر پھاڑے، ڈی ایس پی جونیجو کی ہڈیاں توڑنے کے مناظر قوم آج تک نہیں بھولی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جب یہ جلاؤ گھیراؤ کررہا تھا تو جسٹس ثاقب نثار اسے صداقت اور امانت کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہے تھے اور اس وقت جب نواز شریف کے خلاف پاناما کا مقدمہ چل رہا تھا تو یہ اشتہاری ملزم ہوتے ہوئے بھی روز عدالت میں پیش ہوتے تھے پاناما بینچ کے سربراہ جسٹس کھوسہ کو توفیق نہیں ہوئی کہ اشتہاری ملزم کی روز پیشی کے باوجود گرفتاری کا حکم دیتے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما میں آپ نے نواز شریف کو سیسلین مافیا، گاڈ فادر اور ڈان جیسے القابات سے نواز رہے تھے، آج میں جسٹس کھوسہ اور پاناما بینچ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ لاہور میں آپ جو مناظر دیکھ رہے ہیں تو آپ کو پتا چلا کہ سیسلین مافیا کیا ہوتا ہے، ڈان کیا ہوتا ہے، پورے پاکستان کی پولیس ڈان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہے، عدالتیں بلا رہی ہیں لیکن وہ شخص کسی کے ہاتھ نہیں آ رہا اب پتا چلا ڈان کیا ہوتا ہے، گاڈ فادر کیا ہوتا ہے، اچھے سے پتا چل گیا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 سے جو ہو رہا ہے وہ آج اس لیے سامنے آ رہا ہے کیونکہ آج وہ سہولت کار زیادہ تر گھر جا چکے ہیں، ان کی باقیات موجود ہیں جو ان کو سہولت فراہم کر رہی ہیں لیکن اصل بیساکھیاں چلی گئیں اسی لیے آپ کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ یہی سب کچھ 2014 میں بھی ہو رہا تھا لیکن اس وقت امپائر نے انگلی پکڑائی ہوئی تھی اور انہوں نے پکڑی ہوئی تھی اس لیے اس سب کے باوجود اس کو صداقت اور امانت کے جھوٹے سرٹیفکیٹ دیے گئے، آج آپ دیکھ رہے ہیں وہ بگڑا ہوا بچہ ریاست پر پوری قوت سے حملہ آور ہے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اگر ریاست کسی کو پکڑنا چاہے تو یہ 5 منٹ سے زیادہ کا کام نہیں ہوتا، آپ ریاست سے جیت نہیں سکتے کیونکہ اس کے پاس پوری طاقت موجود ہے لیکن فرق صرف یہ ہے کہ ریاست نہیں چاہتی کہ کوئی خون خرابا ہو، کوئی پولیس کا افسر یا جوان جان سےہاتھ دھو بیٹھے یا کسی کارکن کی جان جائے چاہے وہ پی ٹی آئی کا ہی کیوں نہ ہو، اگر یہ سب عوامل پیش نظر نہ ہوں تو عمران خان کو پکڑنا 5 منٹ سے زیادہ کا کام نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جو رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں ہو رہا ہےاور جو زمان پارک میں ہو رہا ہے اس میں کیا فرق ہے، کچے کے علاقے میں بھی جب پولیس ڈاکوؤں، ڈکیتوں اور اغوا کاروں کو پکڑنے جاتی ہے تو وہ ہتھیاروں سے لیس ہو کر پولیس پر حملہ آور ہوتے ہیں، پولیس پر پوری قوت سے پیچھے دھکیلتے ہیں۔

پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں بھی یہی ہو رہا ہے جو کچے میں ہو رہا ہے، وہاں پر بھی ایک شخص بنکر میں حفاظتی تحویل میں چھپا بیٹھا ہے اور وہاں سے اپنے ورکرز کے ذریعے، دہشت گردوں کے ذریعے، کالعدم تنظیموں کے اراکین کے ذریعے وہ پوری قوت سے ریاست پر حملہ آور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں عمران خان کی حکومت آئی تو اسی طرح کا حملہ اس نے پاکستان کی معیشت پر کیا، بارودی سرنگیں بچھائیں جس کا خمیازہ آج تک پاکستان بھگت رہا ہے، جس کے اثرات پاکستان میں آج تک ہیں اور اس سے نجات حاصل نہیں کر سکا، جب اس کو پتہ چلا کہ یہ حکومت سے جا رہا ہے تو یہ سائفر والی کہانی بنا کر لے آیا اور ہر جلسے میں وہ سائفر والا پرچہ چلایا، پاکستان کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات مشکل میں ڈال کر خود یہ ہاتھ جوڑ کر امریکا سے تعلقات کی بہتری کی کوشش کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو حرکت انہوں نے کی ہے اگر کسی اور سیاسی جماعت نے کی ہوتی تو کیا ریاست اسی طرح بیئٹھ کر تماشا دیکھ رہی ہوتی جیسے آج بیٹھ کر دیکھ رہی ہے، پھر آپ نے کالعدم تنظیم کے لوگوں کو زمان پارک میں رہائش پذیر کیا ہوا ہے تاکہ اگر ریاست پر حملے کی ضرورت پیش آئے تو تربیت یافتہ دہشت گرد وہاں رکھے ہوئے ہیں، ابرار الحق کہہ رہے ہیں کہ ہمارے لوگ خودکش حملہ آور بن گئے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ کیا اب کسی کو کوئی شک رہ گیا ہے کہ تحریک انصاف عسکریت پسند جماعت بن گئی ہے جو پاکستان میں تباہی اور خانہ جنگی کا ایجنڈا لے کر غیرملکی قوتوں کی ایما پر لانچ کیے گئے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے ملک کو نہیں چلنے دینا۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے پورے قانون اور آئین کو اپنے پاؤں کی جوتی تلے روندا ہوا ہے اور آج بھی اس کے وارنٹس معطل کردیے ہیں، آپ ضرور معطل کریں لیکن میں پوچھتی ہوں کیا یہی سہولت پاکستان کی باقی سیاسی جماعتوں کو حاصل ہے، کیا یہ سہولت نواز شریف کو حاصل ہے، یہ تفریق کیوں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے عسکری یا دہشت گرد جماعتیں اپنے لوگوں کو کہتی ہیں کہ جاؤ خودکش جیکٹ پہنو اور جا کر لوگوں پر حملہ کرو، جنت کا وعدہ کرتی ہیں، بالکل اسی طرح یہ لوگوں کو کہہ رہا ہے کہ ریاست پر حملہ کرو اور ٹکٹ کا وعدہ کر رہا ہے، یہ ایک ہی بات ہے اور معصوم شہریوں، نہتے بچوں اور عورتوں کو استعمال کر رہے ہیں، کیا یہ ہماری قوم کا مستقبل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ جس طرح سے ایک حکومت، ایک ریاست اور پاکستان کے ادارے ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں، ایک دہشت گرد جماعت کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں، بالکل اسی طرح عمران خان کے ساتھ ڈیل کرنا چاہیے، اس کو ایک سیاسی جماعت سمجھ کر ڈیل کرنے کی بات کو ختم کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے تمام حربے استعمال کر چکے ہیں، اب وہ حملہ آور بھی ہو گئے، وہ زمان پارک سے کب تک یہ دہشت گردی جاری رکھ سکتے ہیں، ریاست ان کو پکڑنا چاہے تو 5 منٹ سے زیادہ کا کام نہیں ہے، ریاست کی کمزوری اور مجبوری نہتے عوام ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اس احسن طریقے سے کام ہو کہ کسی کو نقصان نہ پہنچے لیکن حکومت کو چاہیے کہ ان کے ساتھ بالکل اسی طرح ڈیل کرے جیسے دہشت گردوں سے ڈیل کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں