سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو انہیں گرفتار کیے جانے کی صورت میں پارٹی کی قیادت کرے گی۔

غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ایک کمیٹی قائم کر دی ہے جو میرے جیل جانے کی صورت میں فیصلے کرے گی۔

ہفتے کو لاہور سے اسلام آباد روانگی سے قبل ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف 94 مقدمات درج ہیں اور میری جان کو پہلے سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں مہم کے دوران گولی لگنے سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان زخمی ہو گئے تھے۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میرے سیاسی حریف اور فوج مجھے اس سال ہونے والے الیکشن میں حصہ لینے سے روکنا چاہتی ہے۔

اس حوالے سے فوج اور حکومت سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب مجھے گرفتار کیے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ میں تمام مقدمات میں ضمانت حاصل کر چکا ہوں۔

اگر عمران خان پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے تو وہ رواں سال نومبر میں شیڈول عام انتخابات میں شرکت سے نااہل ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ مجھے سے ڈری ہوئی محسوس ہوتی ہے اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے، میری زندگی کو پہلے سے بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر مجھے گرفتار یا قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ردعمل سے خوفزدہ ہوں، مجھے لگتا ہے کہ ایسی صورت میں بہت سخت رعمل آئے گا اور یہ ردعمل پورے پاکستان میں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سب کچھ کرنا چاہ رہے ہیں وہ صورت حال سمجھنے سے قاصر ہیں، بدقسمتی سے جو لوگ مجھے قتل یا گرفتار کرنے کا سوچ رہے ہیں وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ پاکستان اس وقت کہاں کھڑا ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان نے اپنی اقتدار سے بے دخلی اور حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار فوج بالخصوص سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی انہی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری 70 سے 75 سالہ تاریخ میں فوج کا کردار رہا ہے لیکن اب اس میں توازن قائم ہونا چاہیے، اب ہمیں توازن قائم کرنا ہو گا کیونکہ یہ پرانا سلسلہ قابل عمل نہیں رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں