انسانی حقوق کمیشن کا سیکیورٹی فورسز سے سوات میں اسکول، کالج کی عمارتیں خالی کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2023
حنا جیلانی نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے —فوٹو: ایچ آر سی پی/ٹوئٹر
حنا جیلانی نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے —فوٹو: ایچ آر سی پی/ٹوئٹر

چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن حنا جیلانی نے سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوات میں اسکولوں اور کالجوں کی عمارتیں فوری طور پر خالی کریں اور ضلع میں قائم ’غیر قانونی جیلوں‘ کو بھی بند کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوات پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ ’غیر قانونی جیلوں میں مرنے والوں کے لواحقین کو کوئی اطلاع نہیں دی جاتی‘، مذکورہ پریس کانفرنس کا اہتمام خیبرپختونخوا میں ایک ہائی پروفائل فیکٹ فائنڈنگ مشن کے اختتام پر کیا گیا تھا۔

اس مشن میں حنا جیلانی کے علاوہ ہیومن رائٹس کمیشن کے وائس چیئرمین برائے خیبرپختونخوا اکبر خان اور کمیشن اراکین جمیلہ گیلانی اور پروفیسر اعجاز خان شامل تھے، ایک بیان کے مطابق ٹیم نے بنوں، پشاور، خیبر اور سوات میں سول سوسائٹی کے اراکین، صحافیوں، وکلا اور ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں سے بات کی۔

پریس کانفرنس میں ہیومن رائٹس کمیشن کے اراکین پروفیسر اعجاز، بیرسٹر شیر محمد خان، محترمہ گیلانی، اکبر خان اور مریم راؤ بھی موجود تھے۔

پریس کانفرنس میں حنا جیلانی نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جہاں عام لوگ شدید پریشانیوں کا شکار ہیں اور ادارے اپنا کردار ادا نہیں کر رہے، ہیومن رائٹس کمیشن کی ٹیم نے سوات کا دورہ کیا تاکہ وہاں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکیں۔

پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارے اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ ہر کسی نے ہمیں کھلا چیلنج کیا، سیاسی صورتحال کو بہتر بنانا سول اداروں کی ذمہ داری ہے، حتیٰ کہ سپریم کورٹ بھی بحیثیت ادارہ کبھی اس قدر کمزور دکھائی نہیں دی جیسی آج کل دکھائی دیتی ہے، سول اداروں کو آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

حنا جیلانی نے کہا کہ معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، عام لوگوں کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے، سیاسی رہنماؤں نے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اپنی مرضی کے مطابق اسمبلیاں تحلیل کیں، اب پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 35 ارب روپے درکار ہیں جو کہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیے جا سکتے ہیں، اس وقت 2 صوبوں میں اسمبلیاں نہیں ہیں جبکہ قومی اسمبلی ادھوری ہے۔

حنا جیلانی نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے عسکریت پسندی کی نئی لہر کے خلاف سوات کے لوگوں کے عزم کو سراہا ہے، کمیشن کو لوگوں کی جبری گمشدگی پر گہری تشویش ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتا افراد کو منظرعام پر لایا جائے اور اگر وہ کسی جرم کے مرتکب ہوں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے ’ماورائے عدالت قتل‘ پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان اس غیر قانونی عمل کی شدید مذمت کرتا ہے، کمیشن ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

دریں اثنا ہیومن رائٹس کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ریاست کے ساتھ ضم شدہ اضلاع کے مکینوں میں اس حوالے سے بڑے پیمانے پر مایوسی کا مشاہدہ کیا گیا کہ ریاست ان علاقوں کو صوبے کے دیگر حصوں کے ساتھ ضم کر کے لوگوں کے شہری، سیاسی، سماجی اور معاشی حقوق فراہم کرنے کے عہد کو پورا کرنے میں تاحال ناکام ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں