اقوام متحدہ نے فنڈز کی قلت کے سبب لاکھوں افغان شہریوں کیلئے راشن میں کمی کردی

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2023
ورلڈ فوڈ پروگرام کے فنڈز میں کمی کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی — فائل فوٹو: اے ایف پی
ورلڈ فوڈ پروگرام کے فنڈز میں کمی کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کا ’ورلڈ فوڈ پروگرام‘ رواں ماہ فنڈنگ کی قلت کی وجہ سے 40 لاکھ افغان شہریوں کے لیے راشن کی فراہمی کم کرنے پر مجبور ہوگیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’فنڈنگ میں کمی کی وجہ سے لگ بھگ 40 لاکھ افراد کو مارچ تک ملنے والی رقم کا صرف نصف ملے گا، ادارے کو اپریل میں افغانستان میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد تک امداد پہنچانے کے لیے فوری طور پر 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ کی ضرورت ہے‘۔

2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پہلے ہی غربت کا شکار ملک معاشی دلدل میں مزید دھنس گیا ہے، غیر ملکی حکومتوں نے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کردی ہے اور بینکنگ سیکٹر پر پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔

اقوام متحدہ سمیت چند حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طالبان انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو ملازمت سے روکنے سمیت متعدد پابندیوں کے بعد عطیہ دہندگان افغانستان کے لیے انسانی امداد کے وسیع پروگرام سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔

مارچ میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے فنڈز میں کمی کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی، راشن میں کمی خاص طور پر مئی کے قریب اگلی فصل کی کٹائی سے پہلے یا موسم سرما کے اختتام پر ہوتی ہے جب بیشتر خاندان اپنے راشن کا ذخیرہ ختم کرچکے ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ تقریباً 90 فیصد افغان شہری اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے مناسب خوراک خریدنے کے متحمل نہیں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں