صحافی صدیق جان کو جوڈیشل کمپلیکس کشیدگی کیس پر گرفتار کیا، اسلام آباد پولیس

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023
پولیس نے بتایا کہ صدیق جان کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
پولیس نے بتایا کہ صدیق جان کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ نجی ٹی وی ’بول نیوز‘ کے بیورو چیف صدیق جان کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سماعت کے دوران جوڈیشل کمپلیکس میں ہوئی کشیدگی کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ’صدیق جان ولد جان محمد کو اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ 03/23 میں گرفتار کیا‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’صدیق جان کو 18 مارچ جوڈیشل کمپلیکس جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے تناظر میں گرفتار کیا گیا اور انہیں وقت پر عدالت میں پیش کر دیا جائے گا‘۔

توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی اراکین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا میں زیر گردش ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے صدیق جان بظاہر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو جوڈیشل کمپلیکس میں پولیس پر آنسو گیس فائر کرنے کی ہدایات دے رہے ہیں۔

گزشتہ روز پولیس نے بول نیوز کے بیورو چیف صدیق جان کو اسلام آباد میں ان کے دفتر سے حراست میں لیا تھا اور پرائیویٹ گاڑی میں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کے افسر نے ڈان کو بتایا تھا کہ سینئر افسران کی ہدایات پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

صدیق جان نے گرفتاری سے قبل سوشل میڈیا پر زیر گردش اپنی ویڈیو کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے پورے سوشل میڈیا کو یہ پروپیگنڈا کرنے دیں، آج اس ویڈیو کی پوری حقیقت ثبوتوں کے ساتھ دکھاؤں گا تو آپ کو پتا چلے گا کہ کیسے یہ جھوٹا بیانیہ بناتے ہیں اور پھر وہ بیانیہ ان کے منہ پر طمانچہ ثابت ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’جس جس نے اس ویڈیو کو لگا کر مجھ پر الزامات کے ٹوئٹ کیے ان کے لنک مجھے ڈی ایم کریں، مریم نواز سمیت ان سب کو ایف آئی اے کا نوٹس تو میں بھیجوں گا‘۔

خیال رہے کہ اتوار کو اسلام آباد پولیس نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کشیدگی پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور دیگر کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا تھا۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 148، 149، 186، 353، 380، 395، 427، 435، 440 اور 506 لگائی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں