کراچی: ٹارگٹڈ حملے میں عالم دین کو قتل کردیا گیا

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023
واقعے کے بعد مقتول کی لاش کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا — اسکرین شاٹ سی سی ٹی وی فوٹیج
واقعے کے بعد مقتول کی لاش کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا — اسکرین شاٹ سی سی ٹی وی فوٹیج

کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں آج (منگل کی) صبح ایک مشتبہ ٹارگٹڈ حملے میں ایک عالم دین کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

گلستان جوہر پولیس کا کہنا ہے کہ سنی علما کونسل سے وابستہ 45 سالہ مفتی عبدالقیوم بلاک 9 میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔

یہ واقعہ صبح 7 بجے پیش آیا جس کے بعد مقتول کی لاش کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا۔

ضلع شرقی کے سینیئر سپرنٹنٹدنٹ پولیس (ایس ایس پی) زبیر نذیر شیخ نے کہا کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ معلوم ہوتا ہے، مفتی عبدالقیوم پیدل اپنے راستے پر جارہے تھے کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد نے انہیں روک کر قریب سے ان کے سر میں گولی ماری اور فرار ہوگئے۔

پولیس افسر نے مزید بتایا کہ مقتول معروف مذہبی عالم مفتی منیب الرحمٰن کے ساتھی تھے، پولیس نے واقعے کی چھان بین شروع کردی ہے۔

دوسری جانب مفتی منیب رحمٰن نے ایک بیان میں کہا کہ علامہ صوفی عبدالقیوم اہلسنت کے ممتاز عالم دین تھے، مقتول جامع مسجد محمدیہ نورانیہ کے خطیب اور گلستان جوہر کی آرکیٹیکٹ سوسائٹی میں اسلامک سینٹر کے سربراہ تھے۔

اس کے علاوہ وہ گلشن اقبال میں ویمن اسلامک مشن یونیورسٹی کے سربراہ اور مدرسہ گلشن اقبال میں جامع انوار القرآن کے سابق استاد بھی تھے۔

بیان میں بتایا گیا کہ وہ فجر کی نماز پڑھ کر گھر واپس آرہے تھے کہ سر پر گولی لگنے سے شہید ہوگئے۔

مفتی منیب الرحمٰن کے مطابق گلستان جوہر بلاک 8 میں اے پی پی سوسائٹی نے سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کو مسجد کی تعمیر کے لیے تحریری طور پر زمین دی تھی۔

اس پر سیلانی ٹرسٹ نے مسجد تعمیر کرائی اور اپنا امام/خطیب مقرر کردیا تھا جس کی وجہ سے کچھ لوگوں نے اس مسجد پر ’قبضہ‘ کرنے کی مہم شروع کر دی تھی۔

بیان کے مطابق ’یہ کہا جا رہا ہے کہ اے پی پی سوسائٹی میں مسجد عائشہ پر قبضہ کرنے والا گروپ اس میں ملوث ہے، اللہ بہتر جانتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ’صوفی عبدالقیوم کو اسی وجہ سے قتل کیا گیا‘۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ علامہ صوفی عبدالقیوم نہایت شریف النفس، نرم گفتار اور متقی انسان تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ظالمانہ فعل کی مذمت کرتے ہیں، مفتی منیب نے وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔

دریں اثنا ایک پولیس افسر سے جب قتل کے پسِ پردہ ممکنہ مقصد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ معاملہ مسجد سے متعلق ہونے کی وجہ سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے۔

اس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قاتل ’پیشہ ور‘ لگتے ہیں جنہوں نے مقتول کے سر پر صرف ایک گولی چلائی۔

انہوں نے مزیدکہا کہ یقینی طور پر یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے لیکن اس کی حقیقی نوعیت کا تعین مناسب تحقیقات کے بعد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 26 فروری کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ہی ماہر تعلیم اور پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے سینیئر عہدیدار سید خالد رضا کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا اور پولیس نے اس واقعے کو بھی ’ٹارگٹڈ حملہ‘ قرار دیا تھا۔

ایس ایس پی نے بتایا تھا کہ کالعدم سندھودیش ریولشنری آرمی نے سوشل میڈیا کے ذریعے سید خالد رضا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس حوالے سے تفتیشی اہلکار جائزہ لے رہے ہیں

تبصرے (0) بند ہیں