ماہل بلوچ کو خودکش جیکٹ سمیت گرفتار کرکے دہشتگردی کی بڑی سازش ناکام بنادی، حکومت بلوچستان

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2023
بابر یوسفزئی نے کہا کہ ماہل بلوچ کو جب گرفتار کیا گیا تو ان کے پاس ایک خودکش جیکٹ بھی تھی — فوٹو: ڈان نیوز
بابر یوسفزئی نے کہا کہ ماہل بلوچ کو جب گرفتار کیا گیا تو ان کے پاس ایک خودکش جیکٹ بھی تھی — فوٹو: ڈان نیوز

ترجمان حکومت بلوچستان بابر یوسفزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے کالعدم تنظیم کی ماہل بلوچ کو خودکش جیکٹ سمیت گرفتار کرکے بلوچستان میں دہشت گردی کی بہت بڑی سازش ناکام بنادی۔

کوئٹہ میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر یوسفزئی نے کہا کہ 17 فروری کو محکمہ انسداد دہشت گردی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ماہل بلوچ نامی خاتون کو خودکش جیکٹ سمیت گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان خاتون کے شوہر کا نام ببرک بلوچ تھا، وہ بھی ایک کالعدم تنظیم ’بی ایل ایف‘ کے کمانڈر تھے اور ایک دہشت گرد کارروائی میں اپنے بھائی بلوچ خان کے ساتھ مارے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماہل بلوچ کی ذہن سازی کرنے اور ان کو ورغلانے والے یوسف بلوچ ہیں، یہ خود کو آزادی کے نام نہاد دعویدار بلوچ کہتے ہیں لیکن درحقیقت یہ دہشت گرد لوگ ہیں، یوسف بلوچ ماہل بلوچ کے نندوئی اور ڈاکٹر اللہ نذر کے بھی قریبی عزیز ہیں، ان کی بیگم بھی بی ایل ایف کے لیے کام کرتی ہیں۔

ترجمان حکومت بلوچستان کہا کہ ہمارے پاس تمام ثبوت ہیں کہ ماہل بلوچ کو کس طرح ایزی پیسہ اکاؤنٹ، بینک اکاؤنٹ اور حوالے کے ذریعے فنڈنگ کی جارہی تھی، ماہل بلوچ نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ اپنے شوہر کے انتقال کے بعد وہ اپنے ساس سسر کے ساتھ کراچی چلی گئی تھیں جہاں کالعدم تنظیم کے لوگوں نے ان سے رابطہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ماہم بلوچ نے کہا کہ کالعدم تنظیم نے ان کو ورغلانے کی کوشش کی اور ان کی بچیوں کے حوالے سے انہیں دھمکایا کہ ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو ان کے شوہر کے ساتھ ہوا، لہٰذا ماہل بلوچ بھی اس تنظیم کا حصہ بن گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہل بلوچ کو جب گرفتار کیا گیا تو ان کے پاس ایک خودکش جیکٹ بھی تھی اور انہوں نے بتایا کہ شربت گل نامی ایک آدمی نے انہیں یہ جیکٹ پہنچائی، پلان کے مطابق ماہل بلوچ یہ جیکٹ کسی کو دینے جارہی تھیں اور تب ہمارے اداروں نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں، ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ اس میں ملوث پورے گروہ کو پکڑ سکیں، اس پریس کانفرنس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ کس طرح یہ تنظیمیں ہماری بہن بیٹیوں کو ورغلا کر استعال کرتی ہیں اور جب یہ گرفتار ہوجائیں تو ان سے لاتعلقی کا اظہار کردیتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں