بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینوں کے دوران پیشگی ادائیگیوں میں 73 فیصد کمی آگئی ہے جو ملک کی بدترین معاشی صورت حال اور اہم صنعتی شعبے مشکلات کا اظہار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال جہاں کئی مشکلات کے ساتھ شروع ہوا تھا وہی تمام شعبے یکے بعد دیگرے طلب میں تنزلی کے باعث پیدوار میں کمی کا سامنا کر رہے ہیں، جس کی وجہ غیرمتوقع افراط زر کے دباؤ سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت میں اتحادی حکومت کو ٹیکسٹائل سے آٹومبائل تک تمام شعبوں کی جانب سے پیغام بھیجوا دیا گیا ہے کہ وہ معیشت کو درست سمت میں لانے کے لیے اپنی مختصر مدتی اور نقصان دہ پالیسیاں پر نظرثانی کریں اور پالیسی سازی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں۔

رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کو قرضوں میں بڑی کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں اور اس کے نتیجے میں تمام شعبوں میں بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کو بھی توقع نہیں ہے کہ پاکستان مالی سال 2023 میں معاشی نمو کی 2 فیصد شرح حاصل کرسکے گا۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ نجی شعبے کو قرض کا حجم یکم جولائی 2022 سے 10 مارچ تک 248 ارب روپے تھے جو اسی دوران 2022 کے مالی سال میں 911 ارب روپے تھے اور پاکستان کی معاشی نمو کی شرح مالی سال 2021-22 میں 6 تھی۔

حکومت نے مہنگائی روکنے کے لیے قرضوں کی لاگت میں اضافہ کردیا تھا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زری پالیسی کے جائزے میں 300 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کرتےہوئے غیرمعمولی بلند سطح 20 فیصد کر دی تھی لیکن لیکن بدقسمتی سے بنیادی اشیا کی قیمتوں پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

دوسری جانب حکومت بینکوں سے بڑے پیمانے پر قرضے حاصل کر رہی ہے۔

صنعت کاروں نے کہا کہ بلند شرح سود والی حکومت صرف سرمایہ کاروں اور بینکوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے تاکہ خطرات سے ماورا منافع کمانے اور بیرونی قرضوں میں ہچکچاہت یا منافع بخش معاشی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کے لیے ان کے پاس سرمایہ آئے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بینکوں کی اسلامی شاخوں سے مالی سال 2023 کے 8 مہینوں میں 85 ارب روپے کا قرض جاری کیا گیا جبکہ گزشتہ برس اسی دوران 217 ارب جاری کیے گئے تھے اور مالی سال 2022 میں مجموعی طور پر 401 ارب روپے نجی شعبے کو جاری کیے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اسلامی بینکوں کی نجی شعبوں کو قرض کا حجم 75 ارب روپے ہے جو گزشتہ برس اس دوران 127 ارب روپے تھا اور اس سے بھی معاشی تنزلی کا اظہار ہوتا ہے۔

اسلامی بینکوں کا مالی سال 2022 کے دوران قرض کا مجموعی حجم 239 ارب روپے تھا۔

پاکستان کے روایتی بینک عام طور پر نجی شعبے کو سب سے زیادہ قرض فراہم کرتے ہیں لیکن مالی سال 2023 کے ابتدائی 8 مہیںوں کے دوران کمی کے ساتھ 258 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں 567 ارب روپے نجی شعبے کو ملے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں