اَرتھ آور، زمین سے محبت کا اظہار کرنے کی عالمی تحریک

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2023
پاکستان سمیت دنیا بھر میں رات کو 8 بجے روشنیاں ایک گھنٹے کے لیے بجھا دی جائیں گی —فوٹو: آن لائن
پاکستان سمیت دنیا بھر میں رات کو 8 بجے روشنیاں ایک گھنٹے کے لیے بجھا دی جائیں گی —فوٹو: آن لائن

زمین سے محبت کے اظہار کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ارتھ آور منایا جائے گا، دنیا بھر میں رات کو 8 بجے روشنیاں ایک گھنٹے کے لیے بجھا دی جائیں گی۔

پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک میں آج رات مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 8 بجے سے رات ساڑھے 9 بجے تک ارتھ آور منایا جائے گا۔

ایک گھنٹے کے دوران تمام اضافی لائٹس اور برقی آلات بند کر دیئے جائیں گے تاکہ کرہ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جا سکے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ارتھ آور پر پیغام جاری کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’پاکستان آج عالمی برادری کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات سے متعلق اپنے ذمہ داریوں کے عزم کا مظاہرہ کرنے کے لیے ارتھ آور مہم کا حصہ بنے گا، زمین کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے بُرے اثرات سے بچانا ہم سے کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری میں ہر شخص اہمیت کا حامل ہے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتو نیو گوتریس نے بھی تمام ممالک کے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اپنے گھروں کی روشنیاں ایک گھنٹے کے لیے بجھا دیں۔

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنا ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ زمین کو محفوظ رکھنے، امن قائم کرنے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر کلائیمٹ ایکشن کو فروغ دینے کی کال دیتا ہوں، ہم سب زمین کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر منٹ اور ہر گھنٹے قیمتی ہے، میں اپیل کرتا ہوں کہ آپ جہاں بھی ہیں اپنے مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 30 منٹ پر ایک گھنٹے کے لیے لائٹیں بند کریں

ارتھ آور کیوں منایا جاتا ہے؟

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زمین کوئی خطرات لاحق ہیں جن میں انسانی صحت کو خطرات، وبائی امراض کے پھیلاؤ میں اضافہ ، خشک سالی، گلیشئرز کے پگھلائو اور سطح سمندر میں اضافہ ، تیز بارشیں، سیلاب، طوفان وغیرہ شامل ہیں۔

ان مسائل کی جانب توجہ مرکوز کرنے کے لیے ہر سال دنیا بھر میں مارچ کے آخری ہفتے کی شب 8:30 تا 9:30 بجے تک ارتھ آور منایا جاتا ہے۔

ارتھ آور منانے کا ایک اور مقصد لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا ہے کہ توانائی اور ضائع ہونے سے بچایا جائے بالخصوص بجلی کی توانائی، جس کا بحران روز بروز بڑھتا جارہاہے۔

تاریخ:

اس ایونٹ کا آغاز ورلڈ وائڈ فنڈ نے کیا تھا، سب سے پہلے 2007 میں آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اَرتھ ڈے کی تحریک شروع ہوئی، جس کے بعد 180 سے زائد ممالک میں لاکھوں شہریوں، تنظیموں نے اس تحریک میں بھر چڑھ کر حصہ لیا۔

آج اس مہم کو سپورٹ کرنے والوں کی تعداد کروڑوں تک جاپہنچی ہے۔

ایک گھنٹے کیلئے روشنیاں بجھانے کا کیا مقصد ہے؟

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ صرف ایک گھنٹے کے لیے روشنیاں بجھا دینے سے کیا ہوگا؟

اس کا تفصیلی جواب یہ ہے کہ ایک گھنٹے روشنیاں بجھانا ایسا ہی ہے جیسے کسی ملک یا شہر کے باسی کسی مسئلے پر کچھ وقت یا دن کے لیے احتجاج اور سوگ کا اعلان کرتے ہیں، اسی طرح زمین پر ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں ایک گھنٹے کے لیے احتجاج ریکارڈ کیا جائے گا۔

اس مہم کا حصہ بننے کے لیے آج رات ساڑھے 8 بجے اپنے گھر، دفاتر یا جہاں پر بھی آپ موجود ہیں، اس جگہ کی روشنیاں بند کردیں۔

اس مہم میں حصہ لینے والے افراد کی توجہ ماحولیاتی تبدیلی کی حد سے زیادہ خطرات اثرات پر توجہ مرکوز ہوگی اور مستقبل میں اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

یہی نہیں اس مہم کا حصہ بننے اور اسے فروغ دینے کے لیے آپ سوشل میڈیا کا بھی استعمال کرسکتے ہیں، اپنے فیس بک، ٹوئٹر اکاؤنٹ پر روشنیاں بجھانے کی تصاویر شیئر کرکے دیگر لوگوں کو اس مہم میں حصہ بنانے کا پیغام دے سکتے ہیں۔

یہ مہم یاد دلاتی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ انسانی زندگی کے لیے کتنا اہم ہے، تاکہ مستقبل میں آپ اس حوالے سے عملی اقدامات کرسکیں۔

فوٹو: ٹوئٹر/سدارسن پتنیک
فوٹو: ٹوئٹر/سدارسن پتنیک

پاکستان میں اَرتھ آور

پاکستان میں بھی ہر سال 25 مارچ کو ارتھ آور منایا جاتا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس، وزیراعظم آفس اور دیگر اہم مقامات سمیت تمام شہری اپنے گھروں اور دفاتر کی بتیاں بجھا دیتے ہیں۔

اس ایونٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے تقاریب بھی منعقد کی جاتی ہیں۔

دنیا بھر کے مشہور مقامات کی روشنیاں گُل

پاکستان کی طرح دنیا بھر کے اہم اور مخصوص مقامات میں ہر سال روشنیاں بجھا دی جاتی ہیں جن میں سڈنی کا ہاربر برج اور اوپرا ہاؤس، چین کے شہر بیجنگ کا نینشل اسٹیڈیم، ملائیشیا کے شہر کوالالمپور کا پیٹروناس ٹاور شامل ہیں

اس کے علاوہ دبئی کا برج خلیفہ، بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں انڈیا گیٹ، روس کے دارالحکومت ماسکو کا کریسٹ دی سیور کیھریڈل، بیلاروس کے شہر منسک میں اوپرا اور بیلے تھیٹر، اٹلی کے دارالحکومت روم کا کولوزئیم بھی شامل ہے۔

فوٹو: ڈان
فوٹو: ڈان

ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو لاحق خطرات

عالمی برادری ماحولیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ سے لاحق طویل المدتی خطرات بھانپ چکی ہے۔

ورلڈ واچ انسٹیٹیوٹ اور برطانیہ کے چیف سائنٹفک ایڈوائزر ڈیوڈ کنگ ماحولیات، موسمی تبدیلیوں کو دہشت گردی سے بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں اور نیشنل اکیڈمی آف سائنس، آئی پی سی سی اور ورلڈ میٹرولوجیکل ایسوسی ایشن متفق ہیں کہ موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے پر اب کوئی اختلاف نہیں ہے۔

پاکستان کو دو طرح کے سنگین خطرات لاحق ہیں، شمال میں درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث گلیشئیر پگھل رہے ہیں تو جنوب میں سمندری پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشیانو گرافی کے سربراہ آصف انعام کی تحقیق کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر کے کئی حصے زیر آب آ چکے ہیں جبکہ 2050ت ک سندھ میں ٹھٹہ اور بدین پانی میں ڈوب چکے ہونگے۔

ماہرین ماحولیات متعدد مرتبہ اس خدشہ کا اظہار کر چکے ہیں کہ سمندر کی سطح میں تیزی سے اضافہ کے باعث 2060 تک دو کروڑ سے زائد آباد ی کا شہر کراچی زیر آب آ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں