معاہدے کی تکمیل کیلئے دیگرشراکت داروں سے یقین دہانی ’ضروری‘ ہے، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2023
آئی ایم ایف کی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ پاکستانی حکام ضروری اصلاحات کیلئے پرعزم ہیں—فائل/فوٹو: ڈان
آئی ایم ایف کی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ پاکستانی حکام ضروری اصلاحات کیلئے پرعزم ہیں—فائل/فوٹو: ڈان

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے مہینوں سے جاری مذاکرات کے حوالے سےکہا ہے کہ پیکیج کی تکمیل کے لیے شراکت دار ممالک کی یقین دہانی ضروری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی اسٹریٹجک کمیونیکیشنز کی ڈائریکٹر جولی کوزیک نے پاکستان سے مذاکرات سے متعلق ورچوئل نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان سے معاہدے پر دستخط کو دوسرے ممالک کی یقین دہانی سے جوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف اسٹاف اور پاکستانی حکام کے درمیان فنڈ سہولت کے نویں جائزے کی تکمیل کے لیے پالیسی پر اسٹاف سطح پر معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بیرونی شراکت داروں سے بروقت مالی تعاون حکام کی پالیسی کی کوششوں اور نویں جائزے کی کامیاب تکمیل کے لیے اہم ہوگی‘۔

پاکستانی حکام کے لیے یہ شرط بڑی مایوسی کا باعث ہوسکتی ہے جنہیں امید تھی کہ آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل پہلے ہوگی اور اس کے بعد نہ صرف 1.2 ارب ڈالر آئیں گے بلکہ دوست ممالک سے بھی قرض کی فراہمی ہوگی۔

آئی ایم ایف کی عہدیدار تسلیم کیا کہ پاکستان کی معیشت کو سست شرح نمو، بلند افراط زر اور مالی تعاون کی اشد ضرورت سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ملک میں آنے والے گزشتہ برس کے بدترین سیلاب کے بھی اثرات ہیں۔

جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستانی حکام ضروری اصلاحات کے لیے پرعزم ہیں اور معیشت کے استحکام اور اعتماد کی بحالی کے لیے فیصلہ کن اقدامات پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں سیلاب متاثرین کی ضروریات بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد میں اضافے پوری کرنے پر توجہ ہے کیونکہ یہاں لوگوں سخت مشکل میں ہیں۔

پاکستان کو غیرملکی شراکت داروں سے یقین دہانی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اس وقت یقین دہانی ہو کہ حکام کی مدد کے لیے خاطر خواہ مالی امداد اولین ترجیح ہے‘۔

آئی ایم ایف سے معاہدے اور ان یقین دہانیوں کے درمیان تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اسٹاف سطح پر معاہدہ چند نکات ختم ہونے کے بعد کیا جائے گا، ان میں مالی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی ہے جس پر اس وقت ہماری نظر ہے جو آئی ایم ایف کے تمام پروگراموں کا معیاری جز ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے تعاون کے علاوہ پاکستان کے غیرملکی فنڈ کی سہولت سے پاکستان کو عالمی بینک، اے ڈی بی اور اے آئی آئی بی سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں اور شراکت دار ممالک خاص کر چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے مالی امداد کے حصول میں مدد ملی ہے۔

جولی کوزیک کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین دہانی کی ضرورت ہے کہ ہمارے پاس وہ مالی یقین دہانیاں ہیں جس کے تحت ہم پاکستان کے ساتھ اگلے اقدام کے لیے قابل ہیں‘۔

آئی ایم ایف کی عہدیدار نے واضح کیا کہ پاکستان کو معاہدے کی تکمیل کے لیے ان یقین دہانیوں کی ضرورت ہوگی۔

اس سے قبل پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے کہا تھا کہ حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کے تعین کی حالیہ اسکیم کے بارے میں مشاورت نہیں کی اور تصدیق کیا تھا کہ اس اسکیم سمیت چند دیگر نکات طے ہونے کے بعد عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف نے گزشتہ ہفتے واضح کیا تھا کہ قرض لینے والے ممالک کے ساتھ دفاعی مسائل پر بات نہیں ہوتی اور پاکستانی حکام کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں