مریم اورنگزیب کے خلاف نازیبا زبان، عاصمہ شیرازی کا فواد چوہدری کو ’اقدار نہ چھوڑنے‘ کا مشورہ

26 مارچ 2023
معروف صحافی عاصمہ جہانگیر نے نازیبا زبان کے استعمال پر فواد چوہدری کو اقدار نہ بھولنے کا مشورہ دیا— فائل فوٹوز: اے پی پی/ ٹوئٹر
معروف صحافی عاصمہ جہانگیر نے نازیبا زبان کے استعمال پر فواد چوہدری کو اقدار نہ بھولنے کا مشورہ دیا— فائل فوٹوز: اے پی پی/ ٹوئٹر

معروف صحافی عاصمہ شیرازی نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی جانب سے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدارا اختلاف کو دشمنی مت بنائیے۔

فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ مسلم لیگ(ن) والے اتنے احمق اور غیر سنجیدہ ہیں جو تحریک انصاف کےاتنے بڑے اجتماعات کا جواب ایک ایسی خاتون سے دلواتے ہیں جو کبھی کونسلر کا الیکشن نہیں لڑ سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بازاری زبان ہونا یا بازاری ہونے سے بیانیہ نہیں بنتا، اس کے لیے بہت سوچ اور ٹیم چاہیے، ٹی وی پر پابندی لگا کر بیانیہ نہیں بنتا۔

نامور اینکرو اور سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے بھی فواد چوہدری کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اختلاف آپ کا حق ہے چوہدری صاحب لیکن یہ زُبان قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدارا اختلاف کو دُشمنی مت بنائیں اور اقدار کا دامن مت چھوڑیں۔

عاصمہ شیرازی کی اس ٹوئٹ پر فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ آپ کا شکریہ لیکن یہ سبق اپنی دوست کو سکھائیں، بحیثیت خاتون انہیں کسی کے خلاف گندی زبان استعمال کرنے کا لائسنس نہیں مل جاتا، بس بہت ہو گیا۔

عاصمہ شیرازی نے بھی ان کی اس ٹوئٹ کے جواب میں کہا کہ میں آپ کو بھی اپنا دوست سمجھتی ہوں اور یہ بات سب پر لاگو ہوتی ہے۔

اس بحث میں سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما شیریں مزاری نے بھی حصہ لیتے ہوئے مریم اورنگزیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسی عورت جو مریم نواز کی نمائندہ ہے اور اپنی بازاری زبان سے ایک ایسے شخص کے خلاف غلیظ زبان استمعال کرتی ہے جو پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا رہنما ہے لیکن جب ایک مرد گندی زبان استعمال کیے بغیر اس کا جواب دیتا ہے تو یہ عورتوں کا مسئلہ بن جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی عورت کسی کے خلاف بازاری زبان استعمال کرتی ہے تو اسے اسی زبان میں ردعمل کی توقع رکھنی چاہیے، اگر آپ سیاسی مخالفین یا درحقیقت کسی کے خلاف بھی گندی زبان استعمال کررہے ہیں تو آپ عورت کارڈ نہیں کھیل سکتے، بس بہت ہو گیا۔

عاصمہ جہانگیر اور فواد چوہدری کے درمیان جاری اس بحث کا نامور صحافی حامد میر بھی حصہ بن گئے تاہم انہوں نے بقیہ اراکین کی نسبت دوسرے مسئلے پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر پابندی لگا کر واقعی بیانیہ نہیں بنتا تو پھر آج بتا ہی دیں کہ آپ کے دور حکومت میں صحافیوں پر پابندیاں کون لگاتا تھا؟ صدرمملکت سے پیکا ترمیمی آرڈی ننس کون جاری کرواتا تھا؟۔

فواد چوہدری نے اس کے جواب میں اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ باجوہ صاحب نے بتا نہیں دیا؟ دوبارہ بتانا ہے؟ نوکریاں کیسے دلواتے تھے وہ بھی بتایا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں