’نیا ٹیلنٹ گھر پر شیر، شارجہ میں ڈھیر‘

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023
اس سے قبل ہونے والے تمام ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان نے افغانستان کو شکست دی تھی—فوٹو: ٹوئٹر
اس سے قبل ہونے والے تمام ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان نے افغانستان کو شکست دی تھی—فوٹو: ٹوئٹر

انٹرنیشنل میچوں میں پہلی بار افغانستان نے پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست دے کر یہ پیغام دیا کہ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کا ہونا کتنا ضروری ہے۔

اس سے قبل ہونے والے تمام ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان نے افغانستان کو شکست دی تھی۔

شارجہ میں کھیلی جارہی پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کی جانب سے ناتجربہ کار ٹیم میدان میں اتاری گئی تھی جس میں چار کھلاڑیوں کو ڈیبیو کروایا گیا تھا۔

ڈیبیو کرنے والوں میں زمان خان، احسان اللہ، طیب طاہر، اور صائم ایوب شامل تھے۔

سیریز کے دوسرے ٹی20 میچ میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہو سکا۔

فضل الحق فاروقی نے عمدہ اسپیل کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی اوور میں نوجوان اوپنر صائم ایوب کے بعد عبداللہ شفیق کو بھی پہلی گیند پر چلتا کردیا۔

ابھی اسکور 20 تک پہنچا ہی تھا کہ محمد حارث بھی صرف 15 رنز بنانے کے بعد نوین الحق کو وکٹ دے بیٹھے۔

اس صورت حال میں سینیئر کھلاڑی شاداب خان اور عماد وسیم نے انتہائی محتاط اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کا اسکور 130 رنز تک پہنچایا جو کہ ایک قابل دفاع ہدف نہ تھا۔

’نواجوان کھلاڑیوں کو سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ ہونا چاہیے‘

ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کے نہ ہونے سے بھی ٹیم کو کافی نقصان اٹھانا پڑا جس پر شاہد آفریدی بھی بول پڑے ۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑیوں پر بھروسہ کرنا پی سی بی کا اچھا اقدام ہے لیکن انہیں میدان میں سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ ہونا چاہیے تھا تاکہ وہ فیلڈ کا تجربہ حاصل کرسکتے۔

شاہد آفریدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ٹیم بہترین کھیلی، راشد خان آپ ہمیشہ کی طرح شاندار رہے، ساتھ ہی انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی تعریف کی۔

دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے افغان کرکٹ ٹیم کو موجودہ پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے زیادہ تجربہ کار قرار دے دیا ۔

ٹوئٹر پیغام میں محمد حفیظ نے لکھا کہ افغانستان کا پاکستان کی موجودہ ٹیم سے زیادہ انٹرنیشنل تجربہ ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے افغانستان کی فتح کو تاریخی فتح قرار دیتے ہوئے مبارک باد بھی دی۔

مکی آرتھر کا مشورہ

اسی دوران قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے امیدوار مکی آرتھر نے نوجوان کھلاڑیوں کو تجربہ کار کرکٹرز کے ساتھ گروم کرنے کا مشورہ دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑیوں کو گروم کریں انہیں وقت دیں اور تجربہ کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع دیں، اس طرح یہ کرکٹرز بہتر ہو ں گے۔

مکی آرتھر نے کہا کہ صائم ایوب، عبداللہ شفیق اور محمد حارث میں بہت ٹیلنٹ ہے، فرنچائز کرکٹ کے مقابلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کا پریشر اور ذمہ داریاں مختلف ہیں۔

اب بابر اور رضوان کو زیادہ عزت ملے گی، شاداب خان

کپتان شاداب خان نے میچ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ ہی اپنے پلیئرز پر تنقید کرتے ہیں اور پھر انہیں عزت دیتے ہیں، رضوان اور بابر اعظم پر سست رفتاری سے کھیلنے پر تنقید ہوتی رہی ہے، ان کے اسٹرائیک ریٹ پر باتیں ہوتی ہیں۔

انہوں نے ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اس سیریز کے بعد اب بابر اعظم اور محمد رضوان کو پہلے سے زیادہ عزت ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہمارے سینئر پلئیرزکی جس طرح کی پرفارمنس تھی انہیں اس طرح سے عزت نہیں ملی، مجھے لگتا ہے کہ اس سیریز کے بعد قوم اور میڈیا کی طرف انہیں پہلے سے زیادہ عزت ملے گی۔

شاداب خان نے نوجوان پلیئرز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل میں پرفارم کرنے والے نوجوانوں کو موقع ملنا چاہیے، وہ غلطیاں بھی کریں گے، وہ آتے ہی بابر اعظم کی طرح تو نہیں کھیلنا شروع کر دیں گے، پلیئرز بننے میں ٹائم لگتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ محمد رضوان نے بھی نوجوان کھلاڑیوں کا دفاع کیا۔

ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ میں پاکستان کرکٹ کے نوجوان سپر اسٹارز پر پختہ یقین رکھتا ہوں، مضبوط رہیں، اس شکست سے اپنی اندر کی قابلیت کو جگائیں، اور محنت کریں، آپ چیمپئین ہیں، آپ دوبارہ سے شان دار کم بیک کریں گے۔

اعظم خان پر شدید تنقید

اسی دوران میچ کےدوران اعظم خان کی خراب کارکردگی پر ٹوئٹر صارفین نے کھلاڑی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

سابق فاسٹ باؤلر تنویر احمد نے وکٹ کیپر اعظم خان کی خراب کارکردگی پر ان پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا ایک سوال ہے کہ وہ کرکٹرز کہاں ہیں جو اعظم خان کو سپورٹ کرتے ہیں اسی لیے بولتا ہوں کہ کرکٹ کھیل کر وقت ضائع کیا ہے۔

سینئر اسپورٹس صحافی سلیم خالق نے لکھا کہ ’آپ ایک دم سے پوری ٹیم تبدیل نہیں کرتے، آہستہ آہستہ نوجوان کرکٹرز کو مواقع دیے جاتے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ایڈوینچر کا پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا اور تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے سیریز میں شکست ہو گئی،نیا ٹیلنٹ گھر پر شیر تھا شارجہ میں الگ ہی روپ میں نظر آیا۔

اسپورٹس صحافی احمر نجیب ستی نے بھی اعظم خان کی وکٹ کیپنگ کو اوسط درجے سے بھی کم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان فٹ کھلاڑی کی کسی بھی کھیل میں کوئی جگہ نہیں۔

اسامہ نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ اعظم خان جتنے مرضی رنز بنا لیں لیکن انہوں نے دونوں میچز میں ثابت کردیا کہ وہ انٹرنیشنل وکٹ کے لیے بہتر نہیں ہے۔

ساج صادق نے اعظم خان کی اب تک کی کارکردگی پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کریئر کا آغاز متاثر کن نہیں۔

صارف باسط سبحانی نے اعظم خان کی وکٹ کیپنگ کرتے ہوئے تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جب تک وہ اپنی فٹنس نہیں بہتر کرتے انہیں پاکستان کے لیے نہیں کھیلنا چاہیے۔

ایک اور صرف نے لکھا کہ اعظم خان کو اگلے 100 سالوں کے لیے ٹیم سے دور رہنا چاہیے۔

جبکہ کچھ صارفین نے پوری پاکستان ٹیم کی پرفارنس کو مایوس کن قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں